فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش۔
جہاں بدنام ہے عشق
وہاں ناکام ہے عشق
سدا سے گونجتی ہے
صدائے عام ہے عشق
ازل کی فکر کیسی
کہ جب انجام ہے عشق
خدا کی نعمتوں میں
بڑا انعام ہے عشق
خرد سے ماورا جو
اُسی کا نام ہے عشق
ابھی چلتے رہو تم
ابھی کچھ گام ہے عشق
سرِ بازار دیکھو
ہوا نیلام ہے عشق
شہیدِ کربلاؓ کا
سُنو! پیغام ہے عشق
جناں کو چھوڑ سالک!
ترا انعام ہے عشق
نظر ہے مصلحت پر
تو تشنہ کام ہے عشق
تذبذب کی روش پر
جو ہے تو خام ہے عشق
غرض شامل ہے تو پھر
ہوس کا جام ہے عشق
وہاں ناکام ہے عشق
سدا سے گونجتی ہے
صدائے عام ہے عشق
ازل کی فکر کیسی
کہ جب انجام ہے عشق
خدا کی نعمتوں میں
بڑا انعام ہے عشق
خرد سے ماورا جو
اُسی کا نام ہے عشق
ابھی چلتے رہو تم
ابھی کچھ گام ہے عشق
سرِ بازار دیکھو
ہوا نیلام ہے عشق
شہیدِ کربلاؓ کا
سُنو! پیغام ہے عشق
جناں کو چھوڑ سالک!
ترا انعام ہے عشق
نظر ہے مصلحت پر
تو تشنہ کام ہے عشق
تذبذب کی روش پر
جو ہے تو خام ہے عشق
غرض شامل ہے تو پھر
ہوس کا جام ہے عشق
آخری تدوین: