فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذراش ہے۔
شعورِ ملت کی آبرو کو بچا نہ پایا
پڑا ہے جس پر طلسمِ دستور نو کا سایا
مزاج بدلا، رواج بدلا، سماج بدلا
ضرورتوں نے ہر ایک نقشِ کہن مٹایا
تمھیں لبھاتی ہے طرزِ مغرب کی جگمگاہٹ
مقامِ انسانیت کو جس نے گہن لگایا
وطن کی عزت کو چند سکوں میں بیچ ڈالا
ذلیل لوگوں کے ہاتھ جب اقتدار آیا
تمہاری مادہ پرست دنیا سے کون الجھے
جہاں محبت کا دام اپنوں نے خود لگایا
کوئی حماقت عجیب سرزد ہوئی ہے ہم سے
خلافِ عادت جو آج دشمن بھی مسکرایا
حقیر لوگوں کی کیا ضرورت ہے اس جہاں میں
بلندیوں پر پہنچ کے تجھ کو خیال آیا
پڑا ہے جس پر طلسمِ دستور نو کا سایا
مزاج بدلا، رواج بدلا، سماج بدلا
ضرورتوں نے ہر ایک نقشِ کہن مٹایا
تمھیں لبھاتی ہے طرزِ مغرب کی جگمگاہٹ
مقامِ انسانیت کو جس نے گہن لگایا
وطن کی عزت کو چند سکوں میں بیچ ڈالا
ذلیل لوگوں کے ہاتھ جب اقتدار آیا
تمہاری مادہ پرست دنیا سے کون الجھے
جہاں محبت کا دام اپنوں نے خود لگایا
کوئی حماقت عجیب سرزد ہوئی ہے ہم سے
خلافِ عادت جو آج دشمن بھی مسکرایا
حقیر لوگوں کی کیا ضرورت ہے اس جہاں میں
بلندیوں پر پہنچ کے تجھ کو خیال آیا
آخری تدوین: