فلسفی
محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش۔
جو مثلِ غم ملا ہے
وفاؤں کا صلہ ہے
بظاہر خوش ہے وہ شخص
جسے خود سے گلہ ہے
نئے رشتوں کے پیچھے
پرانا سلسلہ ہے
چمن اجڑا ہوا تھا
تو گل کیسے کھلا ہے
ابھی کچھ دور ہو تم
ابھی کچھ فاصلہ ہے
وہی رہزن ہے شاید
جو میرِ قافلہ ہے
نہ چھیڑو زخمِ دل کو
بڑی مشکل سِلا ہے
محبت بے وفا سے
خطائے قاتلہ ہے
تم اس کے ساتھ کیوں ہو
ہمیں جس سے گلہ ہے
(اس شعر میں کے بارے میں تذبذب کا شکار ہوں کہ بحر اور قافیہ کے مطابق غزل میں آسکتا ہے یا نہیں)
ہے بس اللہ دل میں
زباں پر لا الہ ہے
وفاؤں کا صلہ ہے
بظاہر خوش ہے وہ شخص
جسے خود سے گلہ ہے
نئے رشتوں کے پیچھے
پرانا سلسلہ ہے
چمن اجڑا ہوا تھا
تو گل کیسے کھلا ہے
ابھی کچھ دور ہو تم
ابھی کچھ فاصلہ ہے
وہی رہزن ہے شاید
جو میرِ قافلہ ہے
نہ چھیڑو زخمِ دل کو
بڑی مشکل سِلا ہے
محبت بے وفا سے
خطائے قاتلہ ہے
تم اس کے ساتھ کیوں ہو
ہمیں جس سے گلہ ہے
(اس شعر میں کے بارے میں تذبذب کا شکار ہوں کہ بحر اور قافیہ کے مطابق غزل میں آسکتا ہے یا نہیں)
ہے بس اللہ دل میں
زباں پر لا الہ ہے