ذیشان لاشاری
محفلین
اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا
کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا
ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا
بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے
تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا
جب رہا کوئی نہ اس شوخ نظر کے آگے
ہم نے میدان میں دل جھٹ سے اتارا اپنا
دل دھڑکتا ہے ہمارا تو تمھاری خاطر
یعنی اپنا نہ رہا دل بھی ہمارا اپنا
عشق کر کے بھی غنیمت ہے کہ جاں باقی ہے
شان اگرچہ کہ ہوا خوب خسارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا
کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا
ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا
بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے
تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا
جب رہا کوئی نہ اس شوخ نظر کے آگے
ہم نے میدان میں دل جھٹ سے اتارا اپنا
دل دھڑکتا ہے ہمارا تو تمھاری خاطر
یعنی اپنا نہ رہا دل بھی ہمارا اپنا
عشق کر کے بھی غنیمت ہے کہ جاں باقی ہے
شان اگرچہ کہ ہوا خوب خسارہ اپنا