برائے اصلاح

اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا

کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا

ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا

بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے
تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا

جب رہا کوئی نہ اس شوخ نظر کے آگے
ہم نے میدان میں دل جھٹ سے اتارا اپنا

دل دھڑکتا ہے ہمارا تو تمھاری خاطر
یعنی اپنا نہ رہا دل بھی ہمارا اپنا

عشق کر کے بھی غنیمت ہے کہ جاں باقی ہے
شان اگرچہ کہ ہوا خوب خسارہ اپنا
 

عظیم

محفلین
اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا
۔۔۔'ہے' شاید جس جگہ آیا ہے وہاں عجیب لگ رہا ہے۔ اس کی جگہ 'جو' زیادہ بہتر لگ رہا ہے

کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا
۔۔۔۔'آتی ہی' میں 'ہی' بھرتی کا لگ رہا ہے۔ نیند ہے آنا مشکل، کیا جا سکتا ہے۔ دوسرا مصرع رواں نہیں۔ اور آپس میں ربط بھی معلوم نہیں ہو رہا!

ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا
۔۔۔۔۔'اے' میں ے کا گرایا جانا درست نہیں۔

بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے
تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا
۔۔۔۔۔۔دوبارہ کا دُوبارہ پڑھے جانا درست نہیں لگ رہا کہ یہ قافیہ کا لفظ ہے

جب رہا کوئی نہ اس شوخ نظر کے آگے
ہم نے میدان میں دل جھٹ سے اتارا اپنا
۔۔۔۔۔۔یہ شعر مجھے درست معلوم ہو رہا ہے

دل دھڑکتا ہے ہمارا تو تمھاری خاطر
یعنی اپنا نہ رہا دل بھی ہمارا اپنا
۔۔۔۔یہ بھی درست اور اچھا لگا

عشق کر کے بھی غنیمت ہے کہ جاں باقی ہے
شان اگرچہ کہ ہوا خوب خسارہ اپنا
۔۔۔۔اگرچہ کہ تھوڑا عجیب لگ رہا ہے
 
اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا
۔۔۔'ہے' شاید جس جگہ آیا ہے وہاں عجیب لگ رہا ہے۔ اس کی جگہ 'جو' زیادہ بہتر لگ رہا ہے

کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا
۔۔۔۔'آتی ہی' میں 'ہی' بھرتی کا لگ رہا ہے۔ نیند ہے آنا مشکل، کیا جا سکتا ہے۔ دوسرا مصرع رواں نہیں۔ اور آپس میں ربط بھی معلوم نہیں ہو رہا!

ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا
۔۔۔۔۔'اے' میں ے کا گرایا جانا درست نہیں۔

بھر گئے زخم مرے دل کے پرانے سارے
تم بنا لو مجھے اک بار دوبارہ اپنا
۔۔۔۔۔۔دوبارہ کا دُوبارہ پڑھے جانا درست نہیں لگ رہا کہ یہ قافیہ کا لفظ ہے

جب رہا کوئی نہ اس شوخ نظر کے آگے
ہم نے میدان میں دل جھٹ سے اتارا اپنا
۔۔۔۔۔۔یہ شعر مجھے درست معلوم ہو رہا ہے

دل دھڑکتا ہے ہمارا تو تمھاری خاطر
یعنی اپنا نہ رہا دل بھی ہمارا اپنا
۔۔۔۔یہ بھی درست اور اچھا لگا

عشق کر کے بھی غنیمت ہے کہ جاں باقی ہے
شان اگرچہ کہ ہوا خوب خسارہ اپنا
۔۔۔۔اگرچہ کہ تھوڑا عجیب لگ رہا ہے
بہت شکریہ جناب من
میں بھی غزل سے کچھ زیادہ مطمئن نہیں تھا
دوبارہ کوشش کرتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
کچھ عظیم کی اصلاح پر اور کچھ مختلف مشورے
اب تو ہو جائے گا محفل میں گزارہ اپنا
ہم کو اس نے ہے سرعام پکارا اپنا
.. عظیم غور کرنا بھول گئے کہ 'اپنا' بے چارہ بے معنی لفظ رہ گیا ہے
نام جو اس نے سر عام.....

کیسے ہو دید کہ اب نیند بھی آتی ہی نہیں
ہم سے چھوٹا ہے جو تھا ایک سہارا اپنا
.. بے ربط تو نہیں لیکن اس طرح بہتر ہو گا
دید کیسے ہو، ہمیں نیند اب آتی ہی نہیں
وہ جو تھا، چھوٹ گیا ایک سہارا اپنا
Past tense کا محل ہے دوسرے مصرعے میں

ایسے کیا دیکھ رہے ہو مجھے حیراں ہو کر
میں وہی ہوں اے مری جان تمھارا اپنا
... اے مری جاں! یہ وہی میں ہوں، تمہارا اپنا
 
Top