سید احسان
محفلین
※ غزل برائے اصلاح ※
وہ اگر میرا ہم سفر ہوتا
میرا خالی مکاں بھی گھر ہوتا
خون روئیں نہ گر مری آنکھیں
نخل دل میرا بے ثمر ہوتا
ہاتھ تھامے۔ مرا وہ کب چلتا
میرے کل سے جو با خبر ہوتا
دوست ہوتے نہ اشک آنکھوں کے
رائیگاں زیست کا سفر ہوتا
جان لیتا یہ راز ہستی بھی
کاش میں صاحب نظر ہوتا
زیست میری شب فراق سہی
نام اس کا اگر سحر ہوتا
رات اپنی سکون سے کٹتی
میرے زانو پہ اس کا سر ہوتا
اب تو احسان کی یہ خواہش ہے
تیرے بندوں کا ہم سفر ہوتا
(سید احسان الحق )
وہ اگر میرا ہم سفر ہوتا
میرا خالی مکاں بھی گھر ہوتا
خون روئیں نہ گر مری آنکھیں
نخل دل میرا بے ثمر ہوتا
ہاتھ تھامے۔ مرا وہ کب چلتا
میرے کل سے جو با خبر ہوتا
دوست ہوتے نہ اشک آنکھوں کے
رائیگاں زیست کا سفر ہوتا
جان لیتا یہ راز ہستی بھی
کاش میں صاحب نظر ہوتا
زیست میری شب فراق سہی
نام اس کا اگر سحر ہوتا
رات اپنی سکون سے کٹتی
میرے زانو پہ اس کا سر ہوتا
اب تو احسان کی یہ خواہش ہے
تیرے بندوں کا ہم سفر ہوتا
(سید احسان الحق )
آخری تدوین: