برائے اصلاح

انس معین

محفلین
غزل برائے اصلاح
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
عظیم
فلسفی

یادوں کا دل میں ڈیرا بھولے نہیں ابھی
دردوں کا ہم بسیرا بھولے نہیں ابھی
-----------------------------------
پھر ایک بار چپ ہیں برسات میں جو ہم
یعنی کے پیار تیرا بھولے نہیں ابھی
-----------------------------------
سینے سے دل کا لٹنا بھولے ہیں ہم مگر
اس دل کا ہم لٹیرا بھولے نہیں ابھی
-----------------------------------
دیکھا ہے آئینے کو اب بھی اسی طرح
بے شک وہ چہرا میرا بھولے نہیں ابھی
-----------------------------------
جس شب تھا ہم سے بچھڑا چہرا وہ چاند سا
اس شب کا ہم اندھیرا بھولے نہیں ابھی
-----------------------------------
کتنی مصیبتوں نے گھیرا ہے پھر بھی ہم
بانہوں کا تیری گھیرا بھولے نہیں ابھی
-----------------------------------
کیسے تلاش کرلوں رستہ کوئی نیا
اسکی گلی کا پھیرا بھولے نہیں ابھی

 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
تجرباتی بحر ہے یہ، مبتدیوں کو مستعمل بحور میں شاعری کرنا چاہیے، جب ماہر ہو جائیں تب بحر سازی کے تجربات کریں۔ میرا مشورہ ہے کہ 'تک' کا اضافہ کر دیں
پہلے دونوں اشعار تو پسند نہیں آئے
 

انس معین

محفلین
تجرباتی بحر ہے یہ، مبتدیوں کو مستعمل بحور میں شاعری کرنا چاہیے، جب ماہر ہو جائیں تب بحر سازی کے تجربات کریں۔ میرا مشورہ ہے کہ 'تک' کا اضافہ کر دیں
پہلے دونوں اشعار تو پسند نہیں آئے
جی بہتر کر کے پیش کرتا ہوں
 

انس معین

محفلین
سر دوبارہ درخواست ہے
الف عین

سینے سے دل کا لٹنا ہیں بھول ہم چکے پر
اس دل کا ہم لٹیرا بھولے نہیں ابھی تک
----------------------------------
دیکھا ہے آئینے کو اب بھی اسی طرح سے
بے شک وہ چہرا میرا بھولے نہیں ابھی تک
----------------------------------
جس شب وہ چاند چہرا ہم سے بچھڑ گیا تھا
اس شب کا ہم اندھیرا بھولے نہیں ابھی تک
----------------------------------
کتنی مصیبتوں نے گھیرا ہے دیکھ پھر بھی
بانہوں کا تیری گھیرا بھولے نہیں ابھی تک
----------------------------------
کیسے تلاش کرلیں ہم رستانیا کوئی
اسکی گلی کا پھیرا بھولے نہیں ابھی تک
 

الف عین

لائبریرین
سینے سے دل کا لٹنا ہیں بھول ہم چکے پر
اس دل کا ہم لٹیرا بھولے نہیں ابھی تک
---------------------------------- رواں صورت یوں ہو گی
سینے سے دل کا لٹنا کب کے بھلا چکے ہیں
دل کا مگر لٹیرا بھولے نہیں ابھی تک

دیکھا ہے آئینے کو اب بھی اسی طرح سے
بے شک وہ چہرا میرا بھولے نہیں ابھی تک
---------------------------------- بے شک کی جگہ 'شاید' بہتر لگتا ہے مجھے

جس شب وہ چاند چہرا ہم سے بچھڑ گیا تھا
اس شب کا ہم اندھیرا بھولے نہیں ابھی تک
----------------------------------دتست

کتنی مصیبتوں نے گھیرا ہے دیکھ پھر بھی
بانہوں کا تیری گھیرا بھولے نہیں ابھی تک
---------------------------------- پہلے مصرع میں دیکھ کی جگہ 'ہم کو' ہی کر دیں

کیسے تلاش کرلیں ہم رستانیا کوئی
اسکی گلی کا پھیرا بھولے نہیں ابھی تک
.... پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا۔ 'رستہ نیا کوئی ہم' وزن میں آتا ہے
مختصر یہ کہ غزل درست ہے ایک آدھ خامی کو چھوڑ کر، بہتری کے مشورے ہی دیے گئے ہیں
 

انس معین

محفلین
سینے سے دل کا لٹنا ہیں بھول ہم چکے پر
اس دل کا ہم لٹیرا بھولے نہیں ابھی تک
---------------------------------- رواں صورت یوں ہو گی
سینے سے دل کا لٹنا کب کے بھلا چکے ہیں
دل کا مگر لٹیرا بھولے نہیں ابھی تک

دیکھا ہے آئینے کو اب بھی اسی طرح سے
بے شک وہ چہرا میرا بھولے نہیں ابھی تک
---------------------------------- بے شک کی جگہ 'شاید' بہتر لگتا ہے مجھے

جس شب وہ چاند چہرا ہم سے بچھڑ گیا تھا
اس شب کا ہم اندھیرا بھولے نہیں ابھی تک
----------------------------------دتست

کتنی مصیبتوں نے گھیرا ہے دیکھ پھر بھی
بانہوں کا تیری گھیرا بھولے نہیں ابھی تک
---------------------------------- پہلے مصرع میں دیکھ کی جگہ 'ہم کو' ہی کر دیں

کیسے تلاش کرلیں ہم رستانیا کوئی
اسکی گلی کا پھیرا بھولے نہیں ابھی تک
.... پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا۔ 'رستہ نیا کوئی ہم' وزن میں آتا ہے
مختصر یہ کہ غزل درست ہے ایک آدھ خامی کو چھوڑ کر، بہتری کے مشورے ہی دیے گئے ہیں


جزاک اللہ خیرا استاد محترم
بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 
Top