برائے اصلاح

الف عین صاحب

چشم-کرم کا ہی تو یہ سارا کمال ہے
حسان ہے کہیں تو کہیں پر بلال ہے


ان کے بنا وجود کسی کا محال ہے
ان سے ہی کائنات کی دھڑکن بحال ہے


جو کانٹا چبھے تو انھیں ساری ہے خبر
ہر ایک امتی کا انھیں اتنا خیال ہے


جس کا بھی رشتہ خاک -در -مصطفے سے ہے
اس کو نہ کوئی غم ہے نہ حزن و ملال ہے


ڈھونڈے کوئی مثال کہاں سے رسول کی
آقا کا سب وجود ہی جب بے مثال ہے


جس پہ فدا ہے حسن بھی یوسف کا خاکسار
بے مثل ایسا میرے نبی کا جمال ہے
 

الف عین

لائبریرین
چشم-کرم کا ہی تو یہ سارا کمال ہے
حسان ہے کہیں تو کہیں پر بلال ہے
درست تو ہے لیکن روانی میں اچھا نہیں پہلا مصرع
میرے نبی کی چشم کرم کا کمال ہے
رواں ہو گا

ان کے بنا وجود کسی کا محال ہے
ان سے ہی کائنات کی دھڑکن بحال ہے
.. یہ مطلع قافیہ میں غلط ہو گیا، ایطا ہے۔ مطلع کی بجائے عام شعر بنا دیں الفاظ بدل کر

جو کانٹا چبھے تو انھیں ساری ہے خبر
ہر ایک امتی کا انھیں اتنا خیال ہے
... بحر سے خارج
کانٹا بھی گر چبھے، انہیں ہو جاتی ہے خبر
ان کو ہر امتی کا جو اتنا...

جس کا بھی رشتہ خاک -در -مصطفے سے ہے
اس کو نہ کوئی غم ہے نہ حزن و ملال ہے
.. درست

ڈھونڈے کوئی مثال کہاں سے رسول کی
آقا کا سب وجود ہی جب بے مثال ہے
... دوسرا مصرع یوں بہتر ہے
سارا وجود آقا کا جب... ۔

جس پہ فدا ہے حسن بھی یوسف کا خاکسار
بے مثل ایسا میرے نبی کا جمال ہے
.. پہلے مصرع کی بہتر صورت
جس پر ہے، خاکسار، فدا حسِ یوسفی
 
کانٹا میرے خیال سے صرف کاٹا یعنی فعلن باندھا جانا صحیح ہے
دوسرا مصرع بھی وزن سے خارج ہے

خار لکھا تھا بہرحال دوسرے مصرعے میں ایک بار خیال کے محترم استاد الف عین صاحب نے فرمایا خیال کی ے شمار نہیں ہوتی اس لیے
ہر ایک امتی کا انھیں اتنا خیال ہے ۔۔۔ لکھا ہے۔۔ بہرحال الف عین صاحب کی رائے حتمی ہے۔۔ انھوں نے بھی بحر سے خارج ہی کہا ہے
 
چشم-کرم کا ہی تو یہ سارا کمال ہے
حسان ہے کہیں تو کہیں پر بلال ہے
درست تو ہے لیکن روانی میں اچھا نہیں پہلا مصرع
میرے نبی کی چشم کرم کا کمال ہے
رواں ہو گا

ان کے بنا وجود کسی کا محال ہے
ان سے ہی کائنات کی دھڑکن بحال ہے
.. یہ مطلع قافیہ میں غلط ہو گیا، ایطا ہے۔ مطلع کی بجائے عام شعر بنا دیں الفاظ بدل کر

جو کانٹا چبھے تو انھیں ساری ہے خبر
ہر ایک امتی کا انھیں اتنا خیال ہے
... بحر سے خارج
کانٹا بھی گر چبھے، انہیں ہو جاتی ہے خبر
ان کو ہر امتی کا جو اتنا...
ان کو ہر امتی کا ہی اتنا خیال ہے ۔۔
یہ مناسب نہیں ہو گا کیا۔۔

جس کا بھی رشتہ خاک -در -مصطفے سے ہے
اس کو نہ کوئی غم ہے نہ حزن و ملال ہے
.. درست

ڈھونڈے کوئی مثال کہاں سے رسول کی
آقا کا سب وجود ہی جب بے مثال ہے
... دوسرا مصرع یوں بہتر ہے
سارا وجود آقا کا جب... ۔

جس پہ فدا ہے حسن بھی یوسف کا خاکسار
بے مثل ایسا میرے نبی کا جمال ہے
.. پہلے مصرع کی بہتر صورت
جس پر ہے، خاکسار، فدا حسِ یوسفی
 
چشم-کرم کا ہی تو یہ سارا کمال ہے
حسان ہے کہیں تو کہیں پر بلال ہے
درست تو ہے لیکن روانی میں اچھا نہیں پہلا مصرع
میرے نبی کی چشم کرم کا کمال ہے
رواں ہو گا

ان کے بنا وجود کسی کا محال ہے
ان سے ہی کائنات کی دھڑکن بحال ہے
.. یہ مطلع قافیہ میں غلط ہو گیا، ایطا ہے۔ مطلع کی بجائے عام شعر بنا دیں الفاظ بدل کر

جو کانٹا چبھے تو انھیں ساری ہے خبر
ہر ایک امتی کا انھیں اتنا خیال ہے
... بحر سے خارج
کانٹا بھی گر چبھے، انہیں ہو جاتی ہے خبر
ان کو ہر امتی کا جو اتنا...

جس کا بھی رشتہ خاک -در -مصطفے سے ہے
اس کو نہ کوئی غم ہے نہ حزن و ملال ہے
.. درست

ڈھونڈے کوئی مثال کہاں سے رسول کی
آقا کا سب وجود ہی جب بے مثال ہے
... دوسرا مصرع یوں بہتر ہے
سارا وجود آقا کا جب... ۔

جس پہ فدا ہے حسن بھی یوسف کا خاکسار
بے مثل ایسا میرے نبی کا جمال ہے
.. پہلے مصرع کی بہتر صورت
جس پر ہے، خاکسار، فدا حسِ یوسفی
بہت شکریہ سر۔۔۔
 
Top