عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
دنیا سے چوٹ دل کی چھپانا ہے زندگی
ہر دور -غم میں خود کو ہنسانا ہے زندگی
ڈر کے ستم سے مرنے کی تو آرزو نہ کر
تند آندھی میں چراغ جلانا ہے زندگی
موجوں کو دیکھ کر تو پریشان ہو گیا
طوفاں سے کشتی پار لگانا ہے زندگی
رہتے ہیں مردے ہی سبھی موسم کی قید میں
فصل -خزاں میں پھول کھلانا ہے زندگی
لگتا ہے غم گراں تجھے کیوں اپنی ذات کا
اوروں کے غم یہاں پہ اٹھانا ہے زندگی
دنیا سے چوٹ دل کی چھپانا ہے زندگی
ہر دور -غم میں خود کو ہنسانا ہے زندگی
ڈر کے ستم سے مرنے کی تو آرزو نہ کر
تند آندھی میں چراغ جلانا ہے زندگی
موجوں کو دیکھ کر تو پریشان ہو گیا
طوفاں سے کشتی پار لگانا ہے زندگی
رہتے ہیں مردے ہی سبھی موسم کی قید میں
فصل -خزاں میں پھول کھلانا ہے زندگی
لگتا ہے غم گراں تجھے کیوں اپنی ذات کا
اوروں کے غم یہاں پہ اٹھانا ہے زندگی