برائے اصلاح

الف عین صاحب

ہم ظلم -یزیدی کی نہ تائید کریں گے
ہم رسم-حسینی کی ہی تقلید کریں گے

ہم جب بھی چمن اپنے کی تجدید کریں گے
کچھ لوگ تو لازم ہے کہ تنقید کریں گے

تو لاکھ کہے میں نہیں قاتل کسی کا پر
یہ لاشے ترے دعووں کی تردید کریں گے

تم کپڑے نئے پہنو کہ جوتے نئے پر ہم
چھوٹیں گے غلامی سے تو تب عید کریں گے

عابد علی خاکسار
 

عظیم

محفلین
ہم ظلم -یزیدی کی نہ تائید کریں گے
ہم رسم-حسینی کی ہی تقلید کریں گے
..... مطلع درست ہے

ہم جب بھی چمن اپنے کی تجدید کریں گے
کچھ لوگ تو لازم ہے کہ تنقید کریں گے
۔۔۔۔۔'چمن اپنے' بجائے 'اپنے چمن' اچھا نہیں لگ رہا۔ الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں

تو لاکھ کہے میں نہیں قاتل کسی کا پر
یہ لاشے ترے دعووں کی تردید کریں گے
.... پہلے مصرع میں 'نہیں' کا ن ہِ اور 'کسی' میں ی کے گرنے کی وجہ سے روانی متاثر ہے۔ دوسرا 'پر' بمعنی لیکن فصیح نہیں ہے۔ کسی طرح مگر یا لیکن استعمال کریں
دوسرے میں بھی حروف کا گرایا جانا اچھا نہیں لگ رہا

تم کپڑے نئے پہنو کہ جوتے نئے پر ہم
چھوٹیں گے غلامی سے تو تب عید کریں گے
۔۔۔۔دوسرا مصرع خوب ہے، لیکن پہلے میں وہی حروف کا گرایا جانا، مثلاً 'کپڑے' میں ے کا گرنا اور 'پہنو' میں واؤ۔ اس کے علاوہ یہاں بھی پہلے مصرع میں 'پر' بجائے لیکن، مگر کے اچھا نہیں
 
ہم ظلم -یزیدی کی نہ تائید کریں گے
ہم رسم-حسینی کی ہی تقلید کریں گے
..... مطلع درست ہے

ہم جب بھی چمن اپنے کی تجدید کریں گے
کچھ لوگ تو لازم ہے کہ تنقید کریں گے
۔۔۔۔۔'چمن اپنے' بجائے 'اپنے چمن' اچھا نہیں لگ رہا۔ الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں

تو لاکھ کہے میں نہیں قاتل کسی کا پر
یہ لاشے ترے دعووں کی تردید کریں گے
.... پہلے مصرع میں 'نہیں' کا ن ہِ اور 'کسی' میں ی کے گرنے کی وجہ سے روانی متاثر ہے۔ دوسرا 'پر' بمعنی لیکن فصیح نہیں ہے۔ کسی طرح مگر یا لیکن استعمال کریں
دوسرے میں بھی حروف کا گرایا جانا اچھا نہیں لگ رہا

تم کپڑے نئے پہنو کہ جوتے نئے پر ہم
چھوٹیں گے غلامی سے تو تب عید کریں گے
۔۔۔۔دوسرا مصرع خوب ہے، لیکن پہلے میں وہی حروف کا گرایا جانا، مثلاً 'کپڑے' میں ے کا گرنا اور 'پہنو' میں واؤ۔ اس کے علاوہ یہاں بھی پہلے مصرع میں 'پر' بجائے لیکن، مگر کے اچھا نہیں
بہت شکریہ سر کوشش کرتا ہوں
 
Top