عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
عظیم صاحب
ان حکمرانوں کے تو ارمان خاصے نکلے
ہر روز مفلسوں کے گھر گھر سے لاشے نکلے
ان کی پناہ لی تھی امن و سکوں کی خاطر
پر جاں بچانے والے ہی خوں کے پیاسے نکلے
امید تھی کہ شائد اب یاں بہار آئے
پر مالی کے دعوے وقتی دلاسے نکلے
بے گھر سے رہنے والے معصوم رہبروں کے
پردیس میں بہت سے مہنگے اثاثے نکلے
یہ سب ہیں چور قاتل جو تخت-شاہی پر ہیں
اے کاش دیس میرا ان کی بلا سے نکلے
سب کو ہلائے گا یہ سب کو جگائے گا یہ
عابد یہ درد تیرا جس جس ادا سے نکلے
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
عظیم صاحب
ان حکمرانوں کے تو ارمان خاصے نکلے
ہر روز مفلسوں کے گھر گھر سے لاشے نکلے
ان کی پناہ لی تھی امن و سکوں کی خاطر
پر جاں بچانے والے ہی خوں کے پیاسے نکلے
امید تھی کہ شائد اب یاں بہار آئے
پر مالی کے دعوے وقتی دلاسے نکلے
بے گھر سے رہنے والے معصوم رہبروں کے
پردیس میں بہت سے مہنگے اثاثے نکلے
یہ سب ہیں چور قاتل جو تخت-شاہی پر ہیں
اے کاش دیس میرا ان کی بلا سے نکلے
سب کو ہلائے گا یہ سب کو جگائے گا یہ
عابد یہ درد تیرا جس جس ادا سے نکلے
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن