عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
عظیم صاحب
نغمہ بھی ہے الگ مرا ، مضراب اور ہے
محفل میں میرا سوز-تب و تاب اور ہے
تنہائی ،دشت ،صحرا سے یارانہ ہے مرا
عاشق ہوں میرا حلقہء احباب اور ہے
مستی نہیں اس میں ،جگاتی ہے عقل کو
میخوارو میرے پاس مئے ناب اور ہے
طوفان کے بھنور نہیں کچھ میرے سامنے
"دل جس میں ڈوبتا ہے وہ گرداب اور ہے
جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے
ملتا نہیں سکون مجھے ایک بھی گھڑی
لگتا ہے میرے پاس دل -بے تاب اور ہے
دھڑکن پہ دل کی نغمے سناتا ہوں دم بدم
سب غور سے سنو مرا مضراب اور ہے
عابد فلک کا چاند بظاہر ہے خوب پر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
عظیم صاحب
نغمہ بھی ہے الگ مرا ، مضراب اور ہے
محفل میں میرا سوز-تب و تاب اور ہے
تنہائی ،دشت ،صحرا سے یارانہ ہے مرا
عاشق ہوں میرا حلقہء احباب اور ہے
مستی نہیں اس میں ،جگاتی ہے عقل کو
میخوارو میرے پاس مئے ناب اور ہے
طوفان کے بھنور نہیں کچھ میرے سامنے
"دل جس میں ڈوبتا ہے وہ گرداب اور ہے
جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے
ملتا نہیں سکون مجھے ایک بھی گھڑی
لگتا ہے میرے پاس دل -بے تاب اور ہے
دھڑکن پہ دل کی نغمے سناتا ہوں دم بدم
سب غور سے سنو مرا مضراب اور ہے
عابد فلک کا چاند بظاہر ہے خوب پر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے