عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
عظیم صاحب
مرا ان سے تو اتنا سلسلہ ہوتا
کہ بن کے خاک قدموں میں بچھا ہوتا
سکوں مل جاتا مجھ کو دو جہانوں کا
اگر میں ان کے در پر ہی پڑا ہوتا
کبھی جالی کبھی در چومتا رہتا
بڑا پر کیف یہ سب سلسلہ ہوتا
ہجوم -فکر سے آزاد ہو جاتا
اگر کوئے ء محمد میں بسا ہوتا
اگر میں دیکھ لیتا وہ رخ-انور
مرض میرا نہ پھر یوں لادوا ہوتا
بڑا ہی پر سکوں ہوتا زمانہ بھی
جہاں میں گر نظام-مصطفے ہوتا
مجھے یوں جینے سے عابد تو اچھا تھا
در-اقدس پہ جا کے میں مرا ہوتا
وہاں مر کے بھی عابد میں کہاں مرتا
زمانے کی نظر سے بس چھپا ہوتا
عظیم صاحب
مرا ان سے تو اتنا سلسلہ ہوتا
کہ بن کے خاک قدموں میں بچھا ہوتا
سکوں مل جاتا مجھ کو دو جہانوں کا
اگر میں ان کے در پر ہی پڑا ہوتا
کبھی جالی کبھی در چومتا رہتا
بڑا پر کیف یہ سب سلسلہ ہوتا
ہجوم -فکر سے آزاد ہو جاتا
اگر کوئے ء محمد میں بسا ہوتا
اگر میں دیکھ لیتا وہ رخ-انور
مرض میرا نہ پھر یوں لادوا ہوتا
بڑا ہی پر سکوں ہوتا زمانہ بھی
جہاں میں گر نظام-مصطفے ہوتا
مجھے یوں جینے سے عابد تو اچھا تھا
در-اقدس پہ جا کے میں مرا ہوتا
وہاں مر کے بھی عابد میں کہاں مرتا
زمانے کی نظر سے بس چھپا ہوتا