آئی کے عمران
محفلین
گرچہ اٌس نے وفا نہیں کی
ہم نے پر بد دعا نہیں کی
ایک ہی تھی نشانی اس کی
درد کی سو دوا نہیں کی
دل تڑپتا رہا ہمارا
ہم نے پر التجا نہیں کی
عشق میں ہم نے قیس کی طرح
حیف ہے انتہا نہیں کی
وہ محبت ہو یا عبادت
کبھی ہم نے ریا نہیں کی
بخش دینا کے حق تھا جیسا
بندگی وہ خدا نہیں کی
ہم نے پر بد دعا نہیں کی
ایک ہی تھی نشانی اس کی
درد کی سو دوا نہیں کی
دل تڑپتا رہا ہمارا
ہم نے پر التجا نہیں کی
عشق میں ہم نے قیس کی طرح
حیف ہے انتہا نہیں کی
وہ محبت ہو یا عبادت
کبھی ہم نے ریا نہیں کی
بخش دینا کے حق تھا جیسا
بندگی وہ خدا نہیں کی