عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
عظیم صاحب
جانتا جب نہیں کوئی بھی لگانا دل کا
پھر یہاں کس کو سناوں میں فسانہ دل کا
چلو ان کی گلی میں پھر ،مجھے درد ہے بہت
یہی ہوتا ہے ہر اک روز بہانہ دل کا
آج تک میں یہ سمجھ ہی نہیں پایا خود بھی
عرش ہے ،کعبہ ہے یا سینہ ٹھکانہ دل کا
آج کی بات نہیں ہے یہ مسیحا میرے
عشق کا روگ تو ہے روگ پرانا دل کا
اے فرشتو کبھی اترو تو کہو گے تم بھی
کہ زمیں پر نہیں آسان بچانا دل کا
آتش - عشق کسی وقت بھڑک سکتی ہے
نہیں ہوتا ہے کوئی ایک زمانہ دل کا
یہ ہیں آداب - محبت کہ ابھی تک مجھکو
روبرو آیا نہیں حال سنانا دل کا
رہتا ہے دل میں ضرور ی تو نہیں ہے کہ اسے
طور پر جا کے سناوں میں ترانہ دل کا
وہ سمجھ ہی نہیں پائے گا مری باتوں کو
جس نےعابد کبھی کہنا نہیں مانا دل کا
عظیم صاحب
جانتا جب نہیں کوئی بھی لگانا دل کا
پھر یہاں کس کو سناوں میں فسانہ دل کا
چلو ان کی گلی میں پھر ،مجھے درد ہے بہت
یہی ہوتا ہے ہر اک روز بہانہ دل کا
آج تک میں یہ سمجھ ہی نہیں پایا خود بھی
عرش ہے ،کعبہ ہے یا سینہ ٹھکانہ دل کا
آج کی بات نہیں ہے یہ مسیحا میرے
عشق کا روگ تو ہے روگ پرانا دل کا
اے فرشتو کبھی اترو تو کہو گے تم بھی
کہ زمیں پر نہیں آسان بچانا دل کا
آتش - عشق کسی وقت بھڑک سکتی ہے
نہیں ہوتا ہے کوئی ایک زمانہ دل کا
یہ ہیں آداب - محبت کہ ابھی تک مجھکو
روبرو آیا نہیں حال سنانا دل کا
رہتا ہے دل میں ضرور ی تو نہیں ہے کہ اسے
طور پر جا کے سناوں میں ترانہ دل کا
وہ سمجھ ہی نہیں پائے گا مری باتوں کو
جس نےعابد کبھی کہنا نہیں مانا دل کا