عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
عظیم صاحب
لہو لہو ہے وطن اور پارہ پارہ ہے
خموش ہو سبھی کیسے تمھیں گوارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
روش روش پہ لہو ہےرواں ہر اک جانب
چمن کے پھول ہیں ماتم کناں ہر اک جانب
اجڑ رہا ہے چمن جو چمن ہمارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
پر ایک آہ- پیہم یہ کہہ رہی ہے ہمیں
ہر ایک دیدہء پر نم یہ کہہ رہی ہے ہمیں
سوائے اشکوں کے کیا اور اپنا چارہ ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
سری نگر سی حسیں میری تیری جنت میں
ہر ایک شخص گرفتار ہے عقوبت میں
ستم شعار کے نرغے میں شہر سارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
وہ ہائے ماوں کی لاچاریاں کوئی دیکھے
کہ ان کے پھول سے بچے تڑپتے ہیں پیاسے
فقط دعاوں پہ ہی ان کا اب سہارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
عظیم صاحب
لہو لہو ہے وطن اور پارہ پارہ ہے
خموش ہو سبھی کیسے تمھیں گوارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
روش روش پہ لہو ہےرواں ہر اک جانب
چمن کے پھول ہیں ماتم کناں ہر اک جانب
اجڑ رہا ہے چمن جو چمن ہمارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
پر ایک آہ- پیہم یہ کہہ رہی ہے ہمیں
ہر ایک دیدہء پر نم یہ کہہ رہی ہے ہمیں
سوائے اشکوں کے کیا اور اپنا چارہ ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
سری نگر سی حسیں میری تیری جنت میں
ہر ایک شخص گرفتار ہے عقوبت میں
ستم شعار کے نرغے میں شہر سارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے
وہ ہائے ماوں کی لاچاریاں کوئی دیکھے
کہ ان کے پھول سے بچے تڑپتے ہیں پیاسے
فقط دعاوں پہ ہی ان کا اب سہارا ہے
چلو چلیں کہ وطن نے ہمیں پکارا ہے