فیضان قیصر
محفلین
مجھکو اپنا خیال کرتی ہو
تم بھی کیا کیا کمال کرتی ہو
تم مجھے کتنا پیار کرتے ہو ؟
روز کیوں یہ سوال کرتی ہو؟
جب تمھیں یاد میں نہیں کرتا
ہائے کتنا وبال کرتی ہو
تم مری جان کتنی بھولی ہو
جھوٹ کو سچ خیال کرتی ہو
مجھ سے بے قدر آدمی کے لیے
خود کا جینا محال کرتی ہو
کرتی ہو بے وقوفیاں اکثر
ہاں مگر بے مثال کرتی ہو
تم پہ فیضان جاں چھڑکتا ہے
کچھ تو ایسا کمال کرتی ہو
تم بھی کیا کیا کمال کرتی ہو
تم مجھے کتنا پیار کرتے ہو ؟
روز کیوں یہ سوال کرتی ہو؟
جب تمھیں یاد میں نہیں کرتا
ہائے کتنا وبال کرتی ہو
تم مری جان کتنی بھولی ہو
جھوٹ کو سچ خیال کرتی ہو
مجھ سے بے قدر آدمی کے لیے
خود کا جینا محال کرتی ہو
کرتی ہو بے وقوفیاں اکثر
ہاں مگر بے مثال کرتی ہو
تم پہ فیضان جاں چھڑکتا ہے
کچھ تو ایسا کمال کرتی ہو
آخری تدوین: