فیضان قیصر
محفلین
حال جیسا بھی ہے دل کا تو کیا کریں
کیا ضروری ہے سب کو سنایا کریں
غم گساری کسی کے بھی بس میں نہیں
کس لیے غم گساروں سے الجھا کریں
آپ سے کرتی ہے میری وحشت حسد
آپ کتنا ضروری ہیں سمجھا کریں
روز یہ سوچتے دن گزر جاتا ہے
زندگی کس طرح سے گزارا کریں
دیکھیے گا یہ دروازے پر کون ہے
کوئی اپنا اگر ہو تو چلتا کریں
آج کل میں کسی سے نہیں مل رہا
آپ بھی مجھ سے ملنے نہ آیا کریں
علم حاصل کیا ہے تو فیضان اب
آگہی کی اذیت گوارا کریں
کیا ضروری ہے سب کو سنایا کریں
غم گساری کسی کے بھی بس میں نہیں
کس لیے غم گساروں سے الجھا کریں
آپ سے کرتی ہے میری وحشت حسد
آپ کتنا ضروری ہیں سمجھا کریں
روز یہ سوچتے دن گزر جاتا ہے
زندگی کس طرح سے گزارا کریں
دیکھیے گا یہ دروازے پر کون ہے
کوئی اپنا اگر ہو تو چلتا کریں
آج کل میں کسی سے نہیں مل رہا
آپ بھی مجھ سے ملنے نہ آیا کریں
علم حاصل کیا ہے تو فیضان اب
آگہی کی اذیت گوارا کریں
آخری تدوین: