فیضان قیصر
محفلین
تُو کیا غبارِ دل کو ظاہر نہیں کرے گا؟
بس پھر انا بچے گی رشتہ نہیں بچے گا
تُو میری جاں ہے لیکن یہ بھی میں جانتا ہوں
تُو ماسوائے حسرت کچھ بھی نہیں رہے گا
ہم سب ہی رائگاں ہیں یعنی جہاں میں ہم بن
سب چل رہا ہے جیسے ویسے ہی سب چلے گا
تم سے بچھڑ کے بھی میں زندہ رہوں گا لیکن
اکثر یہ ہوگا کچھ بھی اچھا نہیں لگے گا
کچھ دن مجھے تمھاری بے حد طلب رہے گی
کچھ دن کے بعد مجھ میں کچھ بھی نہیں رہے گا
جب تک کہ زندگی کی صورت بنے گی کوئی
تب تک تو زندگی کا چہرہ بگڑ چکے گا
نقشِ خیال میں یہ منظر جدائی کا ہے
میں روکتا رہوں گا اور تُو نہیں رکے گا
جیسا بھی حالِ دل ہو اس کو ثبات کب ہے
یعنی کہ کوئی خوش بھی کب تک بھلا رہے گا
فیضان مجھکو ایسا ہمدم تلاشنا ہے
جو مجھ سے صرف میری باتیں کیا کرے گا
بس پھر انا بچے گی رشتہ نہیں بچے گا
تُو میری جاں ہے لیکن یہ بھی میں جانتا ہوں
تُو ماسوائے حسرت کچھ بھی نہیں رہے گا
ہم سب ہی رائگاں ہیں یعنی جہاں میں ہم بن
سب چل رہا ہے جیسے ویسے ہی سب چلے گا
تم سے بچھڑ کے بھی میں زندہ رہوں گا لیکن
اکثر یہ ہوگا کچھ بھی اچھا نہیں لگے گا
کچھ دن مجھے تمھاری بے حد طلب رہے گی
کچھ دن کے بعد مجھ میں کچھ بھی نہیں رہے گا
جب تک کہ زندگی کی صورت بنے گی کوئی
تب تک تو زندگی کا چہرہ بگڑ چکے گا
نقشِ خیال میں یہ منظر جدائی کا ہے
میں روکتا رہوں گا اور تُو نہیں رکے گا
جیسا بھی حالِ دل ہو اس کو ثبات کب ہے
یعنی کہ کوئی خوش بھی کب تک بھلا رہے گا
فیضان مجھکو ایسا ہمدم تلاشنا ہے
جو مجھ سے صرف میری باتیں کیا کرے گا
آخری تدوین: