مکرمی اویسؔ صاحب، تسلیمات
امید ہے آپ بخیر و عافیت ہوں گے۔ آپ کی غزل دیکھی، جو خیالات کے اعتبار سے اچھی لگی، تاہم کئی مقامات پر آپ سے عروضی غلطیاں سرزد ہوئی ہیں جن سے اجتناب لازم ہے۔ آپ اس سلسلے میں عروض کی ویب گاہ (
http://aruuz.com) سے مدد لے سکتے ہیں۔ مطلعے سے جو بحر قائم ہو رہی ہے اس کا پورا نام تو
رمل مثمن سالم مخبون محذوف ہے (اگر کوئی اور بحر استعمال کی گئی ہے تو معذرت، میں اس کی شناخت نہیں کر پار رہا)، مگر نام میں کیا رکھا ہے صاحب! اصل بات یہ ہے کہ آپ بحر کا نقشہ یاد رکھیں، جو یوں ہے
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن (یہاں پہلے رکن میں فا کے مقابل فَ بھی لانا جائز ہے اور آخری رکن میں ع ساکن اور متحرک، دونوں جائز ہیں)۔ آپ کا مطلع ہے
اب اگر اس کی تقطیع کریں تو صورتحال کچھ یوں بنتی ہے
جُ زَ ما نے
تے رِ دی دا ر کِ حس رت م گَ اے
ف/فا ع لا تن
ف ع لا تن ف ع لا تن ف ع لن
قل بِ مظ طر کِ ق سم اے ک ق یا مت م گَ اے۔
آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں کہ مصرعہ اولیٰ میں جہاں آپ نے ’’تیرے‘‘ باندھا ہے وہ ہجائے کوتاہ یعنی چھوٹی آواز کا مقام ہے، سو تیرے لکھنے کی وجہ سے مصرعہ وزن میں پورا نہیں، اور بحر سے خارج ہورہا ہے۔
بعینہ یہی صورت حسنِ مطلع کے پہلے مصرعے میں بھی موجود ہے۔ ان دونوں مقامات پر آپ اگر ’تیرے‘ کو ’’ترے‘‘ کردیں گے تو مصرعے وزن میں پورے ہوجائیں گے۔ ہاں حسنِ مطلع کا مصرعہ ثانی اب بھی بحر سے خارج ہے، آپ اس کی تقطیع خود کرکے دیکھیں۔
اچھا ہے!
مجھے یہ شعر دولخت محسوس ہورہا ہے، ممکن ہے میرے فہم کا نقص ہو۔
دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں۔ دوئم یہ کہ مصرعۂ ثانی میں ردیف ٹھیک طرح نہیں نبھ رہی، یہاں مقام ’’سنگت میں رہے‘‘ کا محسوس ہورہا ہے۔ خیر، ردیف شاید پھر بھی قابل قبول ہو، مگر وزن تو بہر حال درستی چاہتا ہے۔
یہاں بھی پہلا مصرعہ بحر سے خارج ہے۔ اویسؔ کو آپ پہلے رکن کے مقابل نہیں لا سکتے کیونکہ رکن اول میں دوسرا ہجا چھوٹی آواز کا محل ہے، جبکہ اویسؔ کے و اور ی میرے خیال میں حروف ہائے صحیح ہیں، نہ کہ معلول،سو ان کو تقطیع میں لازم شمار کیا جائے گا۔
دوسرے مصرعے میں دقیقے کا استعمال بمعنی لمحات بہت کرخت محسوس ہورہا ہے۔ اگرعربی سے ہی مستعار لینا ہے تو پھر جمع بھی عربی قاعدے پر بنائیں جو دقائق بنے گی۔ اسکے علاوہ دوسرے مصرعے میں ردیف نبھانا بھی دشوار ہورہا ہے کیونکہ وقت کی اکائیوں کے ساتھ ’’گزرنا‘‘ بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے (ممکن ہے تاثر بھی میری کم علمی کے سبب ہو)۔ خیر، مقطعے کو یوں سوچ کر دیکھیں۔
بھول سکتا ہے کبھی اور نہ بھولے گا اویسؔ
وہ سبھی دن جو فقط تیری رفاقت میں گئے
امید ہے آپ نے میری معروضات کا برا نہیں مانا ہوگا۔ میں بھی دیگر کی طرح محض ایک مبتدی ہوں، بس باہمی تبادلۂ خیال کی نیت سے ٹامک ٹوئیاں مارتا رہتا ہوں۔
دعاگو،
راحلؔ