رسم کا تلفظ بر وزن زخم نہیں ہے کیا یا کوئی اور وجہ ہے؟ سمجھا دیں سر؟قوافی نہیں کہے جا سکتے، زخم اور رسم
کوشش ذوقافیتین کی ہی ہے ۔۔ راہنمائی فرما دیںیہاں ذوقافیتین کی صنعت دانستہ بروئے کار لائی گئی ہے یا یہ محض اتفاق تھا؟
استاد محترم نے جو نکتہ اٹھایا ہے انتہائی باریک ہے ۔۔۔ اور اب بعد از تحقیق میرے علم میں اضافہ ہوا ہے ۔۔ اب ان سے گزارش ہے کہ اشعار پر ضرور ارشاد فرمائیں کچھ ۔۔ اگر “ دو “ اور “”نو “ کو قوافی مان لیا جائے ۔۔ آپ بھی اشعار پر کچھ ارشاد فرمائیںایسی باریکیوں کی بابت تو استادِ محترم ہی آگہی دے سکتے ہیں۔ ممکن ہے ان کا اشارہ رسمِ نَو میں کسرۂ اضافت کی طرف ہو؟ ویسے چھوٹا منہ بڑی بات والا معاملہ ہے مگر میری ناچیز رائے میں دو اور نَو میں اختلافِ حرکات بھی محلِ نظر ہو سکتا ہے۔
سر ۔۔ دو کے مزید کچھ قوافی مرحمت فرمائیں ۔۔ کیا ان اشعار کو نظری کر دیا جائے ؟؟؟اوہو، میں 'دو ہمیں' کو ردیف سمجھا۔ اصل میں قوافی دو اور نَو ہیں۔ لیکن یہ بھی درست نہیں۔ نو کے ن پر واضح فتحہ ہے، جب کہ دو پر نہیں۔
استاذی، زخم اور رسم والے نکتے کی کچھ تفصیل عنایت فرمائیں، میری سمجھ میں بھی نہیں آسکا۔اوہو، میں 'دو ہمیں' کو ردیف سمجھا۔ اصل میں قوافی دو اور نَو ہیں۔ لیکن یہ بھی درست نہیں۔ نو کے ن پر واضح فتحہ ہے، جب کہ دو پر نہیں۔
جزاک اللہ استاذی ۔۔ دو کے قوافی کے لئے عرض کیا تھا۔۔قوافی کے لیے ضروری ہے کہ مشترک حروف سے پہلے کا حرف متحرک ہو، یعنی زیر زبر یا پیش یو۔ زخم اور رسم میں صرف م مشترک ہے، اور اس سے پہلے کے حروف ض اور س ساکن ہیں۔ رزم اور بزم درست قوافی ہیں کہ مشترک حروف زم ہیں اور ان سے پہلے ر اور ب پر زبر ہے۔