انیس جان
محفلین
مرے در پہ جھکتے تھے سب شہاں، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
"وہ مرے عروج کی داستاں، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی یہ مکاں کبھی وہ مکاں، یہ قدم پڑے ہیں کہاں کہاں
"سرِ عرش بھی ہے مرے نشاں ، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
میں اگرچہ خاک نشین تھا، پہ خدا کے جب میں قرین تھا
"مرے پاؤں چھوتا تھا آسماں، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جو اجاڑ دے مرا گلستاں، نہیں تاب رکھتی تھی یہ خزاں
"مرا رب حفیظ تھا باغباں" تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
شہِ دو جہاں(ص)کا غلام تھا، تب انیس سب کا امام تھا
"گن اسی کے گاتا تھا کل جہاں،"تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
الف عین
"وہ مرے عروج کی داستاں، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
کبھی یہ مکاں کبھی وہ مکاں، یہ قدم پڑے ہیں کہاں کہاں
"سرِ عرش بھی ہے مرے نشاں ، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
میں اگرچہ خاک نشین تھا، پہ خدا کے جب میں قرین تھا
"مرے پاؤں چھوتا تھا آسماں، "تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
جو اجاڑ دے مرا گلستاں، نہیں تاب رکھتی تھی یہ خزاں
"مرا رب حفیظ تھا باغباں" تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
شہِ دو جہاں(ص)کا غلام تھا، تب انیس سب کا امام تھا
"گن اسی کے گاتا تھا کل جہاں،"تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
الف عین