عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
ہمیں اپنے ہی گلشن میں بنا کے فریادی رکھا ہے
ہماری گردنوں میں ڈال کے طوق-ایازی رکھا ہے
ہماری سوچ پر پابندی ہماری زبان پر پابندی
ہمارے آقاوں نے شائد اسی کا نام آزادی رکھاہے
سر یہ کسی بحر میں نہیں ہے لیکن یہ اشعار اتنے مشہور کہ لوگ سٹیج پر بھی پڑھتے ہیں تقریروں میں بمہربانی انھیں کسی بحر میں کر دیں
ہمیں اپنے ہی گلشن میں بنا کے فریادی رکھا ہے
ہماری گردنوں میں ڈال کے طوق-ایازی رکھا ہے
ہماری سوچ پر پابندی ہماری زبان پر پابندی
ہمارے آقاوں نے شائد اسی کا نام آزادی رکھاہے
سر یہ کسی بحر میں نہیں ہے لیکن یہ اشعار اتنے مشہور کہ لوگ سٹیج پر بھی پڑھتے ہیں تقریروں میں بمہربانی انھیں کسی بحر میں کر دیں