برائے اصلاح

کچھ کسی سے نہ بولتا ہوں میں
راکھ بیٹھا ٹٹولتا ہوں میں

صاف گوئی مری سرشت میں ہے
بات سو منہ پہ بولتا ہوں میں

بھانپ لیتا ہوں چال سے میں چلن
کہ نگاہوں سے تولتا ہوں میں

آپ کو مجھ سے مسئلہ کیا ہے
ایک سچ ہی تو بولتا ہوں میں

میری باتوں پہ کیجیے نہ یقیں
سچ کہوں جھوٹ بولتا ہوں میں

عمران کمال
 

الف عین

لائبریرین
چھ قوافی میں سے چار تو 'بولتا' ہی ہو گئے ہیں، یا رو مزید کھولتا، روکتا، تولتا والے اشعار کہو یا کچھ 'بولتی بند کر دو'!
کہ نگاہوں سے.... والا مصرع فعِلاتن سے شروع ہو گیا ہے جب کہ بحر فاعلاتن سے شروع ہے۔
فاعلاتن مفاعلن فعلن میں عموماً فاعلاتن کو فعلاتن میں نہیں بدلا جاتا، ہاں، فعلاتن فعلاتن فعلن میں پہلے فعِلاتن کو فاعلاتن سے بدلا جا سکتا ہے
اس مصرعے کو یوں/ یا سے شروع کیا جا سکتا ہے
باقی اشعار درست ہیں
 
چھ قوافی میں سے چار تو 'بولتا' ہی ہو گئے ہیں، یا رو مزید کھولتا، روکتا، تولتا والے اشعار کہو یا کچھ 'بولتی بند کر دو'!
کہ نگاہوں سے.... والا مصرع فعِلاتن سے شروع ہو گیا ہے جب کہ بحر فاعلاتن سے شروع ہے۔
فاعلاتن مفاعلن فعلن میں عموماً فاعلاتن کو فعلاتن میں نہیں بدلا جاتا، ہاں، فعلاتن فعلاتن فعلن میں پہلے فعِلاتن کو فاعلاتن سے بدلا جا سکتا ہے
اس مصرعے کو یوں/ یا سے شروع کیا جا سکتا ہے
باقی اشعار درست ہیں
بہت بہت شکریہ سر
جی بولتی بند ہو گئی تھی اسی لیے بولتا قافیہ کے علاوہ باقی استعمال نہیں کر سکا۔

فعلاتن اور فاعلاتن والی آپ کی بات پر مجھے اعتراض نہیں کوئی بس اپنے علم میں اضافے کے لیے کچھ اشعار پیش کرتا ہوں۔ان اشعار میں فاعلاتن اور فعلاتن دونوں آئیں ہیں۔۔یا میں کوئی غلطی کر رہا ہوں

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے

نہیں آتے کسو کی آنکھوں میں
ہو کے عاشق بہت حقیر ہوئے

دوسرے شعر کے پہلے مصرعے میں فعلاتن ہے دوسرے میں فاعلاتن
اسی طرح
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فضا نہیں ہوتا

ان اشعار میں فاعلاتن اور فعلاتن دونوں ہیں۔
کیا میں صحیح سمجھا ہوں؟
 
ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے
اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے
یہاں تو دونوں مصرعوں میں پہلا لفظ فا کے وزن پر ہی ہے (بحر: فاعلاتن مفاعلن فعلن)
فا ع لا تن
ہم ہ وے تم
فا ع لا تن
اس ک زل فو

نہیں آتے کسو کی آنکھوں میں
ہو کے عاشق بہت حقیر ہوئے
اسی طرح یہاں دونوں مصرعوں میں پہلا رکن فعلاتن ہی قائم کیا گیا ہے (فعلاتن مفاعلن فعلن)
ف ع لا تن
ن ہِ آ تے
ہُ کِ عا شق

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
یہاں مجھے بھی رہنمائی درکار ہے، کیونکہ اگر پہلے مصرعے فاعلاتن پر تقطیع کریں تو ل کے کسرۂ اضافت کو الگ آواز شمار کرنا پڑتا ہے۔ ویسے اگر غالبؔ نے برتا ہے تو سند ہی ہونا چاہیئے مگر ممکن ہے دیگر اساتذہ اسے غالبؔ کا تفرد سمجھتے ہوں؟
فا ع لا تن
دل ِ نا دا
آ خ رس در

اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا
رنج راحت فضا نہیں ہوتا
یہاں بھی رہنمائی درکار ہے۔ ممکن ہے یہ بھی مومنؔ کے تفردات میں سے ہو یا پھر تقطیع کی کوئی صورت ہو جو ہمارے علم میں نہیں۔

دعاگو،
راحلؔ
 
یہاں تو دونوں مصرعوں میں پہلا لفظ فا کے وزن پر ہی ہے (بحر: فاعلاتن مفاعلن فعلن)
فا ع لا تن
ہم ہ وے تم
فا ع لا تن
اس ک زل فو


اسی طرح یہاں دونوں مصرعوں میں پہلا رکن فعلاتن ہی قائم کیا گیا ہے (فعلاتن مفاعلن فعلن)
ف ع لا تن
ن ہِ آ تے
ہُ کِ عا شق


یہاں مجھے بھی رہنمائی درکار ہے، کیونکہ اگر پہلے مصرعے فاعلاتن پر تقطیع کریں تو ل کے کسرۂ اضافت کو الگ آواز شمار کرنا پڑتا ہے۔ ویسے اگر غالبؔ نے برتا ہے تو سند ہی ہونا چاہیئے مگر ممکن ہے دیگر اساتذہ اسے غالبؔ کا تفرد سمجھتے ہوں؟
فا ع لا تن
دل ِ نا دا
آ خ رس در


یہاں بھی رہنمائی درکار ہے۔ ممکن ہے یہ بھی مومنؔ کے تفردات میں سے ہو یا پھر تقطیع کی کوئی صورت ہو جو ہمارے علم میں نہیں۔

دعاگو،
راحلؔ


تبصرے کے لیے بہت بہت شکریہ

میں شاید تقطیع غلط کر رہا ہوں گا۔۔میں نے اوپر اظہار بھی کیا تھا کہ شاید میں غلط سمجھ رہا ہوں گا۔

میر کے مطلع میں فاعلاتن ہی آ رہا وہ ساتھ اس لیے لکھا تھا کہ دوسرے شعر میں فعلاتن ہے۔لیکن ایک مصرعے کی تقطیع میں فعلاتن اور دوسرے کی فا علاتن کر رہا تھا۔

دلِ ناداں کی تقطیع میں فعلاتن رہا تھا ممکن ہے کوئی اور صورت ہو۔

اث رس کو۔ فعلاتن
اس کی تقطیع میں کچھ یوں کر رہا ہوں۔
مجھے خود رہنمائی کی ضرورت ہے ۔یہ اشعار کی مثالیں دینے کا مقصد اپنے اشکالات کو دور کرنا اور علم میں اضافے کا تھا۔
آخر رکن فعلن کو جیسے فَعِلن کر سکتے ہیں۔یعنی کبھی ع ساکن کبھی متحرک اسی طرح فاعلاتن کا فعلاتن بھی کر سکتے ییں کچھ بحور میں نے شاید کہیں پڑھا تھا۔


میر کی غزل کو سامنے رکھا جائے تو مطلع میں فاعلاتن ہے دوسرے شعر میں فعلاتن تو یہ اجازت مل نہیں گئی کے اس بحر میں آپ فاعلاتن کو فعلاتن سے بدل سکتے ہیں.
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے۔
 
بھائی میں کیا رہنمائی کروں گا، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ والی بات ہے :)
تبصرہ پوسٹ کرنے کا مقصد آپ کی طرح، ذہنی گرہوں کو استادِ محترم کی نظروں میں لانا تھا۔

دعاگو،
راحلؔ
 
بھائی میں کیا رہنمائی کروں گا، کیا پدی کیا پدی کا شوربہ والی بات ہے :)
تبصرہ پوسٹ کرنے کا مقصد آپ کی طرح، ذہنی گرہوں کو استادِ محترم کی نظروں میں لانا تھا۔

دعاگو،
راحلؔ
چلیں اس معاملے میں استادِ محترم کا انتظار کرتے ہیں۔
آپ غزل پر اپنی بے لاگ رائے دے سکتے ہیں۔
شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
واقعی مجھ سے غلطی ہو گئی اور کسی ماہر فن نے اس پر قدغن نہیں کی!!
مجھے خیال ہوا کہ مذکورہ مصرع فعلاتن فعلاتن فعلن ہو گیا ہے۔
شعر درست ہی ہے یہ بھی
 
Top