فیضان قیصر
محفلین
حال دل کا جو ہے سو وہ ہے کیا کریں؟
کیا ضروری ہے سب کو سنایا کریں؟
غم گساری پہ ہے کون قادر یہاں؟
کس لیے غم گساروں سے الجھا کریں؟
آپ سے ہے مری وحشتوں کو حسد
آپ بے حد ضروری ہیں سمجھا کریں
اس طرح سے تو تکلیف بھی ہے بہت
کب تلک جھوٹی امید باندھا کریں؟
آج کا دن بھی مانا گزر جائے گا
ہم فقط کیا یوں ہی دن گزارا کریں؟
دیکھیے گا یہ دروازے پر کون ہے؟
کوئی اپنا اگر ہو تو چلتا کریں
آج کل میں کسی سے نہیں مل رہا
آپ بھی مجھ سے ملنے نہ آیا کریں
سالِ نو ہے مگر ہے وہ ہی جستجو
وقت کو کس طرح ہم گزارا کریں؟
آگہی مل گئی ہے تو فیضان اب
آگہی کی اذیت گوارا کریں
کیا ضروری ہے سب کو سنایا کریں؟
غم گساری پہ ہے کون قادر یہاں؟
کس لیے غم گساروں سے الجھا کریں؟
آپ سے ہے مری وحشتوں کو حسد
آپ بے حد ضروری ہیں سمجھا کریں
اس طرح سے تو تکلیف بھی ہے بہت
کب تلک جھوٹی امید باندھا کریں؟
آج کا دن بھی مانا گزر جائے گا
ہم فقط کیا یوں ہی دن گزارا کریں؟
دیکھیے گا یہ دروازے پر کون ہے؟
کوئی اپنا اگر ہو تو چلتا کریں
آج کل میں کسی سے نہیں مل رہا
آپ بھی مجھ سے ملنے نہ آیا کریں
سالِ نو ہے مگر ہے وہ ہی جستجو
وقت کو کس طرح ہم گزارا کریں؟
آگہی مل گئی ہے تو فیضان اب
آگہی کی اذیت گوارا کریں
آخری تدوین: