برائے اصلاح

انیس جان

محفلین
قوسین والا شعر امیرالمؤمنین سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے عربی شعر کا ترجمہ ہے


محاذ جنگ کی ہم اگلی صف میں لڑتے ہیں
بہادروں کے جہاں سر دھڑوں سے کٹتے ہیں

جہاں پہ موت کرے رقص، زندگی روئے
شدید جنگ میں، ہم اس جگہ بھی ہنستے ہیں

لڑائی کا جو ارادہ ہے، سن ہیں ہم افغان
عدو پہ قہرِ خدا بن کے ٹوٹ پڑتے ہیں

ہوئی ہے سنّتِ اسلاف ہم سے ہی زندہ
وہ ہم ہے سایہِ شمشیر میں جو پلتے ہیں

تو آ کے دیکھ خراسان میں کبھی ہم کو
نہتّے ہو کے بھی توپوں سے جا ٹکرتے ہیں

مقابلے سے ہمیں بھاگنا نہیں آتا
ہمارے پیش ، قدم دشمنوں کے ہٹتے ہیں

( نہیں ہیں ہم وہ، لہو جن کا ایڑیوں پہ گرے
ہمارے خون کے قطرے، قدم پہ پڑتے ہیں )

عدو کو مار کر آتے ہیں ہم محاذ سے باز
یا کارزار میں پھر سر ہمارے کٹتے ہیں

شبِ وصال جوں عاشق حبیب سے اپنے
انیس موت کے ہم یوں گلے لپٹتے ہیں

الف عین
 

الف عین

لائبریرین
قوافی واقعی درست نہیں ۔ کٹتے، لپٹتے، ہٹتے قوافی ہو سکتے ہیں یا لڑتے جھگڑتے، پڑتے۔ یعنی قوافی کے لیے ضروری ہے کہ مشترکہ حروف سے پہلے کا حرف متحرک ہو، ساکن نہیں ۔ جیسے پڑتے، لرتے میں 'ڑتے' مشترک حروف ہیں اور پَ اور لَ متحرک ھروف۔ کٹتے لپٹتے میں 'ٹتے' مشترکہ حروف اور ان سے پہلے کَ اور پَ متحرک، زبر والے حروف ہیں۔ ہٹتے، لڑتے میں صرف 'تے' مشترک ہے، اور ان مشترکہ ھروف سے قبل کا حرف ساکن ٹ یا ڑ ہے
 
Top