عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
اچھا ہوا جو عشق کا الزام آ گیا
فرہاد و قیس میں مرا بھی نام آ گیا
توبہ شکن نہیں تھا مگر رہ نہیں سکا
اے شیخ سامنے مرے جب جام آ گیا
دینا نہ دل کسی کو مجھے وہ سکھا گیا
وہ بے وفا ہو کر بھی مرے کام آگیا
دن تو گزر ہی جاتا ہے نا کو بکو مگر
اس غم کا کیا کریں جو سر-شام آگیا
جب دم نکل گیا تو وہ یوں لب کشا ہوئے
اچھا ہوا مریض کو آرام آ گیا
عابد یوں کوئی لاکھ کہے اپنا ہوں مگر
اپنا وہی ہے وقت پہ جو کام آ گیا
عابد علی خاکسار
اچھا ہوا جو عشق کا الزام آ گیا
فرہاد و قیس میں مرا بھی نام آ گیا
توبہ شکن نہیں تھا مگر رہ نہیں سکا
اے شیخ سامنے مرے جب جام آ گیا
دینا نہ دل کسی کو مجھے وہ سکھا گیا
وہ بے وفا ہو کر بھی مرے کام آگیا
دن تو گزر ہی جاتا ہے نا کو بکو مگر
اس غم کا کیا کریں جو سر-شام آگیا
جب دم نکل گیا تو وہ یوں لب کشا ہوئے
اچھا ہوا مریض کو آرام آ گیا
عابد یوں کوئی لاکھ کہے اپنا ہوں مگر
اپنا وہی ہے وقت پہ جو کام آ گیا
عابد علی خاکسار