آئی کے عمران
محفلین
گرچہ عدو سے پتھر کھائے سرکارِ دو عالم نے
ہاتھ دعا کو پھر بھی اٹھائے سرکارِ دو عالم نے
چرواہے سردار بنائے سرکارِ دو عالم نے
کچھ ایسے اسلوب سکھائے سرکارِ دو عالم نے
دل سے خار نکالے سارے،نفرت اور عداوت کے
الفت کے پھر پھول کھلائے سرکارِ دو عالم نے
شاہ تھے گرچہ شاہوں کے،پر عمر گزاری غربت میں
کپڑوں کو پیوند لگائے سرکارِ دو عالم نے
کیوں نہ لٹائیں جانیں اپنی،کیوں نہ بہائیں خوں اپنا
اشک ہمارے لیے تھےبہائے،سرکارِ دو عالم نے
بیماروں کی عیادت کی اورناداروں سے سخاوت کی
کمزوروں کے بوجھ اٹھائے،سرکار دو عالم نے
سب انگشت بدنداں تھے، کیسے انگلی کے اشارے سے
چاند کے ٹکڑے کر کے دکھائے،سرکارِ دس عالم نے
ہاتھ دعا کو پھر بھی اٹھائے سرکارِ دو عالم نے
چرواہے سردار بنائے سرکارِ دو عالم نے
کچھ ایسے اسلوب سکھائے سرکارِ دو عالم نے
دل سے خار نکالے سارے،نفرت اور عداوت کے
الفت کے پھر پھول کھلائے سرکارِ دو عالم نے
شاہ تھے گرچہ شاہوں کے،پر عمر گزاری غربت میں
کپڑوں کو پیوند لگائے سرکارِ دو عالم نے
کیوں نہ لٹائیں جانیں اپنی،کیوں نہ بہائیں خوں اپنا
اشک ہمارے لیے تھےبہائے،سرکارِ دو عالم نے
بیماروں کی عیادت کی اورناداروں سے سخاوت کی
کمزوروں کے بوجھ اٹھائے،سرکار دو عالم نے
سب انگشت بدنداں تھے، کیسے انگلی کے اشارے سے
چاند کے ٹکڑے کر کے دکھائے،سرکارِ دس عالم نے
آخری تدوین: