عابد علی خاکسار
محفلین
الف عین صاحب
جو شاہی دفاتر میں دستور بناتے ہیں
افلاس کے ماروں کو دن رات جلاتے ہیں
مقتول !ترے گھر جو ،اب اشک بہاتے ہیں
قاتل ہیں یہی تیرے یہ راز چھپاتے ہیں
دنیا میں وہی سارے ،ہیں امن کے رکھوالے
غارت گری کا جو خود، بازار لگاتے ہیں
آتی ہے منہ سے ان کے ، مزدور کے خوں کی بو
مزدور سے الفت کے ،جو گیت سناتے ہیں
برسات میں اکثر چھت ،مفلس کی ٹپکتی ہے
لیکن امرا سارے بس عیش اڑاتے ہیں
افسوس مجھے شکوہ ارباب-سخن سے ہے
بیگانوں کے جو نغمے ،ہر وقت سناتے ہیں
خاموش رہو عابد غماز تباہی ہے
اظہار تو کر دے گی جو لوگ چھپاتے ہیں
جو شاہی دفاتر میں دستور بناتے ہیں
افلاس کے ماروں کو دن رات جلاتے ہیں
مقتول !ترے گھر جو ،اب اشک بہاتے ہیں
قاتل ہیں یہی تیرے یہ راز چھپاتے ہیں
دنیا میں وہی سارے ،ہیں امن کے رکھوالے
غارت گری کا جو خود، بازار لگاتے ہیں
آتی ہے منہ سے ان کے ، مزدور کے خوں کی بو
مزدور سے الفت کے ،جو گیت سناتے ہیں
برسات میں اکثر چھت ،مفلس کی ٹپکتی ہے
لیکن امرا سارے بس عیش اڑاتے ہیں
افسوس مجھے شکوہ ارباب-سخن سے ہے
بیگانوں کے جو نغمے ،ہر وقت سناتے ہیں
خاموش رہو عابد غماز تباہی ہے
اظہار تو کر دے گی جو لوگ چھپاتے ہیں