آئی کے عمران
محفلین
ایک پرانی غزل کچھ نئے اشعار کے ساتھ
عشق سے پہلے ہوئے سرشار ہم
اور پھر کہنے لگے اشعار ہم
شاعری کا سکھ کہاں ملتا ہمیں
ہجر کے سہتے نہ جو آزار ہم
عشق نے ہم کو بنایا کام کا
ورنہ ہوتے آدمی بے کار ہم
جو نہ ملتے تم سے بازی گر ہمیں
دوستو ہوتے کہاں ہشیار ہم
کاش دہرائے کہانی وقت پھر
اور نبھائیں قیس کا کردار ہم
دشت میں آ کے ملا دل کو سکوں
گلستاں میں پھرتے تھے بیزار ہم
ہم پہ احساں کا نہ احساں کیجیے
یہ اٹھا سکتے نہیں ہیں بار ہم
عشق سے پہلے ہوئے سرشار ہم
اور پھر کہنے لگے اشعار ہم
شاعری کا سکھ کہاں ملتا ہمیں
ہجر کے سہتے نہ جو آزار ہم
عشق نے ہم کو بنایا کام کا
ورنہ ہوتے آدمی بے کار ہم
جو نہ ملتے تم سے بازی گر ہمیں
دوستو ہوتے کہاں ہشیار ہم
کاش دہرائے کہانی وقت پھر
اور نبھائیں قیس کا کردار ہم
دشت میں آ کے ملا دل کو سکوں
گلستاں میں پھرتے تھے بیزار ہم
ہم پہ احساں کا نہ احساں کیجیے
یہ اٹھا سکتے نہیں ہیں بار ہم
آخری تدوین: