برائے اصلاح

ایک پرانی غزل کچھ نئے اشعار کے ساتھ


عشق سے پہلے ہوئے سرشار ہم
اور پھر کہنے لگے اشعار ہم

شاعری کا سکھ کہاں ملتا ہمیں
ہجر کے سہتے نہ جو آزار ہم

عشق نے ہم کو بنایا کام کا
ورنہ ہوتے آدمی بے کار ہم

جو نہ ملتے تم سے بازی گر ہمیں
دوستو ہوتے کہاں ہشیار ہم

کاش دہرائے کہانی وقت پھر
اور نبھائیں قیس کا کردار ہم

دشت میں آ کے ملا دل کو سکوں
گلستاں میں پھرتے تھے بیزار ہم

ہم پہ احساں کا نہ احساں کیجیے
یہ اٹھا سکتے نہیں ہیں بار ہم
 
آخری تدوین:
مطلع ہی ٹھیک نہیں ہے ۔ پہلا مصرع وزن سے خارج ہے ۔ اسے دیکھ لیجئے۔ فی الوقت یہی کہہ سکتا ہوں ۔
بہت بہت شکریہ جناب
دوچار کی و کو میں نے گرایا نہیں تھا۔
چلیں مطلع بدل دیتا ہوں۔
اب غزل دیکھیے۔۔
بہت نوازش آپ کی۔
 
مکرمی ظہیراحمدظہیر بھائی، آداب!
آپ نے مطلع کے پہلے مصرعے کے ناموزں ہونے کی نشاندہی کی تھی، جو مجھے سمجھ نہیں آسکی۔ اس لئے محض سیکھنے کی غرض سے درخواست ہے ذرا سی تفصیل عنایت فرمائیں۔ میں اس مصرعے کی تقطیع یوں کررہا ہوں، برائے مہربانی ذرا ایک نظر دیکھئے کہ کہاں غلطی پر ہوں۔ جزاک اللہ۔

عش ق سے پہ
فا ع لا تن

لے ہُ اے دو
فا ع لا تن

چا ر ہم
فا ع لن

دعاگو،
راحلؔ
 
مکرمی ظہیراحمدظہیر بھائی، آداب!
آپ نے مطلع کے پہلے مصرعے کے ناموزں ہونے کی نشاندہی کی تھی، جو مجھے سمجھ نہیں آسکی۔ اس لئے محض سیکھنے کی غرض سے درخواست ہے ذرا سی تفصیل عنایت فرمائیں۔ میں اس مصرعے کی تقطیع یوں کررہا ہوں، برائے مہربانی ذرا ایک نظر دیکھئے کہ کہاں غلطی پر ہوں۔ جزاک اللہ۔

عش ق سے پہ
فا ع لا تن

لے ہُ اے دو
فا ع لا تن

چا ر ہم
فا ع لن

دعاگو،
راحلؔ

محترمی محمّد احسن سمیع :راحل:
۔باقی اشعار پر آپ بے لاگ رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مکرمی ظہیراحمدظہیر بھائی، آداب!
آپ نے مطلع کے پہلے مصرعے کے ناموزں ہونے کی نشاندہی کی تھی، جو مجھے سمجھ نہیں آسکی۔ اس لئے محض سیکھنے کی غرض سے درخواست ہے ذرا سی تفصیل عنایت فرمائیں۔ میں اس مصرعے کی تقطیع یوں کررہا ہوں، برائے مہربانی ذرا ایک نظر دیکھئے کہ کہاں غلطی پر ہوں۔ جزاک اللہ۔

عش ق سے پہ
فا ع لا تن

لے ہُ اے دو
فا ع لا تن

چا ر ہم
فا ع لن

دعاگو،
راحلؔ
دوچار ہونا ایک محاورہ ہے اور اس کے معنی ہیں آمنا سامنا ہونا ، ملاقات ہونا وغیرہ ۔ دُوچار فارسی لفظ ہے اور اس میں وائو معدولہ ہے ۔ یعنی اس وائو کو لکھا تو جاتا ہے لیکن پڑھا نہیں جاتا ۔ اس کا تلفظ بروزن بخار ، غبار، خمار وغیرہ ہے۔
راحل بھائی ، ایک اور چھوٹی سی بات یہ کہ تقطیع لکھتے وقت رکن کو اس کی اصل حالت میں لکھا جاتا ہے یعنی فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ۔۔ نہ کہ ۔۔۔ فاع لاتن اور فاع لن
 
بہت شکریہ ظہیر بھائی، آپ کے طفیل ایک اور نیا نکتہ سیکھنے کو ملا۔ جزاک اللہ

راحل بھائی ، ایک اور چھوٹی سی بات یہ کہ تقطیع لکھتے وقت رکن کو اس کی اصل حالت میں لکھا جاتا ہے یعنی فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ۔۔ نہ کہ ۔۔۔ فاع لاتن اور فاع لن
جی ظہیر بھائی، اس بات سے واقف ہوں۔ یہاں عموما افاعیل کو منفصل اس لئے لکھتا ہوں کہ اگر اسقاط حروف میں کوئی غلطی کررہا ہوں تو آسانی سے پکڑ میں آجائے۔

دعاگو،
راحل۔
 

الف عین

لائبریرین
اس کا ٹیگ مجھے نہیں ملا!
اچھی غزل ہے، بس
گلستاں میں پھرتے تھے بیزار ہم
پھرتے کی ے کا اسقاط اچھا نہیں
پھر رہے تھے باغ میں.... کیا جا سکتا ہے
 
Top