برائے اصلاح

ہمارے دل پہ کبھی رکھ تو آ کے ہاتھ
بنا دے سنگ کو سونا لگا کے ہاتھ

نکل گیا ہے ہمارے وہ آ کے ہاتھ
سو مانگتے ہیں اُسے اب اٹھا کے ہاتھ

یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں
کہ بیٹھی ہے وہ حنا سے سجا کے ہاتھ

کبھی تو پوچھ مرا ایسےآ کے حال
تو اپنے ہاتھ سے میرا دبا کے ہاتھ

کوئی ہو جو ملے چوکھٹ پہ روز شام
سویرے بھی کرے رخصت ہلا کے ہاتھ
 
آخری تدوین:
مکرمی عمرانؔ صاحب، آداب!
اچھی کوشش ہے، مگر کئی مصرعے بحر سے خارج ہو رہے ہیں۔ مثلاً

بنا دے سنگ کو سونا لگا کے ہاتھ

یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں

کبھی تو پوچھ مرا ایسے کے حال

اس کے علاوہ کچھ مصرعوں میں روزمرہ اور محاورے کی اغلاط بھی ہیں۔
مثلاً
نکل گیا ہے ہمارے وہ آ کے ہاتھ
یہاں ’’ہمارے وہ آ کے ہاتھ‘‘ کہنا درست نہیں، بلکہ یوں کہنا چاہیئے ۔۔۔ نکل گیا ہے وہ آکر ہمارے ہاتھ
میرا اندازہ ہے کہ آپ نے ردیف کی بندش کے سبب ایسا کیا ہوگا، مگر جب مطلع قائم ہوگیا تو حسنِ مطلع قائم کرنا ضروری تو نہیں۔

یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں
’’میری اکثر آنکھیں‘‘ گویا کہ آپ کے پاس کئی آنکھیں ہیں جن میں سے زیادہ تر یہ خواب دیکھتی ہیں، قلیل تعداد ایسی بھی ہے جو کچھ اور خواب دیکھتی ہے :)
یہ بیان کی واضح غلطی ہے۔ ’’اکثر میری آنکھیں‘‘ کہنا درست ہوگا۔ وزن کا مسئلہ آپ خود حل کرنے کی کوشش کریں :)

کبھی تو پوچھ مرا ایسے کے حال
یہاں تو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا کہ مدعا کیا ہے۔ غالباً کتابت کی غلطی رہ گئی ہے، ایسے کے بعد ’’آ‘‘ ہونا چاہیئے۔
کبھی تو حال مرا اس ادا سے پوچھ
۔۔۔

آخری شعر ویسے تو درست ہے، مگر نظر ثانی کرکے دیکھئے، بندش مزید بہتر ہوسکتی ہے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
مکرمی عمرانؔ صاحب، آداب!
اچھی کوشش ہے، مگر کئی مصرعے بحر سے خارج ہو رہے ہیں۔ مثلاً







اس کے علاوہ کچھ مصرعوں میں روزمرہ اور محاورے کی اغلاط بھی ہیں۔
مثلاً
نکل گیا ہے ہمارے وہ آ کے ہاتھ
یہاں ’’ہمارے وہ آ کے ہاتھ‘‘ کہنا درست نہیں، بلکہ یوں کہنا چاہیئے ۔۔۔ نکل گیا ہے وہ آکر ہمارے ہاتھ
میرا اندازہ ہے کہ آپ نے ردیف کی بندش کے سبب ایسا کیا ہوگا، مگر جب مطلع قائم ہوگیا تو حسنِ مطلع قائم کرنا ضروری تو نہیں۔

یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں
’’میری اکثر آنکھیں‘‘ گویا کہ آپ کے پاس کئی آنکھیں ہیں جن میں سے زیادہ تر یہ خواب دیکھتی ہیں، قلیل تعداد ایسی بھی ہے جو کچھ اور خواب دیکھتی ہے :)
یہ بیان کی واضح غلطی ہے۔ ’’اکثر میری آنکھیں‘‘ کہنا درست ہوگا۔ وزن کا مسئلہ آپ خود حل کرنے کی کوشش کریں :)

کبھی تو پوچھ مرا ایسے کے حال
یہاں تو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا کہ مدعا کیا ہے۔ غالباً کتابت کی غلطی رہ گئی ہے، ایسے کے بعد ’’آ‘‘ ہونا چاہیئے۔
کبھی تو حال مرا اس ادا سے پوچھ
۔۔۔

آخری شعر ویسے تو درست ہے، مگر نظر ثانی کرکے دیکھئے، بندش مزید بہتر ہوسکتی ہے۔

دعاگو،
راحلؔ


بہت بہت شکریہ محترم راحل صاحب۔ بہت نوازش آپ نے تمام اشعار پر تفصیل سے بات کی۔
آپ کی باقی تمام باتوں سے اتفاق ہے۔
بس وزن کے حوالے سے ذرا رہنمائی فرمائیں ۔
کیا دے کی ے کو گرانا جائز نہیں؟

یہ خواب دیکھتی ہیں مری اکثر آنکھیں
اس کی تقطیع کچھ ہوں کی تھی
یہ خاب دے مفاعلن ک ت ہیں مے فعلاتن ر اک ث را کھ مفاعلان


کبھی تو پوچھ مرا ایسے آ کے حال

اس میں (آ) رہ گیا تھا درستی کر دی ہے۔۔

ایک بار پھر سے شکریہ ۔جزاک اللہ!
 
کیا دے کی ے کو گرانا جائز نہیں؟
دے کی ی کا اسقاط تو جائز ہے لیکن آپ کے مصرعے میں تو ی ساقط نہیں ہورہی، بلکہ سونا کی و گر رہی ہے اور یہ "سنا" تقطیع ہورہا ہے۔ مسئلہ دوسرے رکن کی تقطیع میں ہے۔ فعلاتن کو فع لا تن باندھنے کا جواز میرے علم میں نہیں ہے، ممکن ہے میں غلطی پر ہوں۔

یہ خواب دیکھتی ہیں مری اکثر آنکھیں
اس کی تقطیع کچھ ہوں کی تھی
یہ خاب دے مفاعلن ک ت ہیں مے فعلاتن ر اک ث را کھ مفاعلان
پیارے بھائی، اگر اسقاط برائے اسقاط سے مسئلے حل ہوجاتے تو اب تک کمپیوٹروں نے شاعری شروع کردی ہوتی :)
تقطیع سے صرف نظر کرکے، آپ خود ایک بار دیکھیں کہ اس قدر حروف کے اسقاط کے بعد کیا مصرع زباں پر رواں محسوس ہوتا ہے؟
باقی جو حیلہ آپ نے اختیار کیا ہے، اس سے بھی بات نہیں بنے گی۔
یہاں ر اور الف کا وصال اگر قابل قبول ہو، تب بھی آپ آنکھیں کی ی کا اسقاط کر رہے ہیں، تاہم ک پھر بھی مکسور اور متحرک رہے گی، جبکہ فعلان کے ن کے مقابل حرف کو ساکن ہونا چاہیئے۔
 
دے کی ی کا اسقاط تو جائز ہے لیکن آپ کے مصرعے میں تو ی ساقط نہیں ہورہی، بلکہ سونا کی و گر رہی ہے اور یہ "سنا" تقطیع ہورہا ہے۔ مسئلہ دوسرے رکن کی تقطیع میں ہے۔ فعلاتن کو فع لا تن باندھنے کا جواز میرے علم میں نہیں ہے، ممکن ہے میں غلطی پر ہوں۔


پیارے بھائی، اگر اسقاط برائے اسقاط سے مسئلے حل ہوجاتے تو اب تک کمپیوٹروں نے شاعری شروع کردی ہوتی :)
تقطیع سے صرف نظر کرکے، آپ خود ایک بار دیکھیں کہ اس قدر حروف کے اسقاط کے بعد کیا مصرع زباں پر رواں محسوس ہوتا ہے؟
باقی جو حیلہ آپ نے اختیار کیا ہے، اس سے بھی بات نہیں بنے گی۔
یہاں ر اور الف کا وصال اگر قابل قبول ہو، تب بھی آپ آنکھیں کی ی کا اسقاط کر رہے ہیں، تاہم ک پھر بھی مکسور اور متحرک رہے گی، جبکہ فعلان کے ن کے مقابل حرف کو ساکن ہونا چاہیئے۔

جوابی خط کے لیے بہت بہت ممنون ہوں ۔
شاید آپ کسی اور بحر میں تقطیع کر رہے ہیں ۔
افاعیل یہ ہیں
مفاعلن فعلاتن مفاعلان
بنا دے سن مفاعلن گ ک سونا فعلاتن لگا کے ہاتھ مفاعلان

شاید یہ کوئی معروف بحر نہ ہو اس بارے میں مجھے زیادہ علم نہیں ہے۔
آپ کی باتوں سے مجھے کوئی اختلاف نہیں ہے بس علم میں اضافے کے لیے سوالات پوچھتا ہوں۔
امید ہے آپ رہنمائی فرمائیں گے
 

الف عین

لائبریرین
بحر کم مستعمل سہی، لیکن استعمال کی جا سکتی ہے
یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں
کہ بیٹھی ہے وہ حنا سے سجا کے ہاتھ
... دیکھتی اور میری کی ی یکے بعد دیگرے گرانا اچھا نہیں لگتا لیکن جائز ہے اور پھر دوسرے مصرعے میں بھی بیٹھی کی ی کے ساتھ بھی وہی عمل! 'آنکھیں' تو بہر حال اسے بحر سے خارج کر دیتا ہے، صرف' آنکھ' آتا ہے۔ اور صرف ایک آنکھ سے خواب دیکھنا؟

کبھی تو پوچھ مرا ایسےآ کے حال
تو اپنے ہاتھ سے میرا دبا کے ہاتھ
.. ایسے، آ کے، دونوں میں متواتر' ے' ٪کا اسقاط ہو رہا ہے۔
'یوں بھی آ کے حال' کر دو تو بھی کی ی کا اسقاط اتنا برا محسوس نہیں ہوتا
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں مجھے البتہ عاشق کے دل کو سنگ کہا جا سکتا ہے، اس پر شک ہے مجھے!( مطلع میں )
 
بحر کم مستعمل سہی، لیکن استعمال کی جا سکتی ہے
یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں
کہ بیٹھی ہے وہ حنا سے سجا کے ہاتھ
... دیکھتی اور میری کی ی یکے بعد دیگرے گرانا اچھا نہیں لگتا لیکن جائز ہے اور پھر دوسرے مصرعے میں بھی بیٹھی کی ی کے ساتھ بھی وہی عمل! 'آنکھیں' تو بہر حال اسے بحر سے خارج کر دیتا ہے، صرف' آنکھ' آتا ہے۔ اور صرف ایک آنکھ سے خواب دیکھنا؟

کبھی تو پوچھ مرا ایسےآ کے حال
تو اپنے ہاتھ سے میرا دبا کے ہاتھ
.. ایسے، آ کے، دونوں میں متواتر' ے' ٪کا اسقاط ہو رہا ہے۔
'یوں بھی آ کے حال' کر دو تو بھی کی ی کا اسقاط اتنا برا محسوس نہیں ہوتا
باقی اشعار درست لگ رہے ہیں مجھے البتہ عاشق کے دل کو سنگ کہا جا سکتا ہے، اس پر شک ہے مجھے!( مطلع میں )

بہت بہت شکریہ،بہت نوازش
جی مجھے بھی بس( آنکھیں )پر ہی شک تھا کہ یہ وزن میں نہیں ہو گا۔
اس کا متبادل مصرع کوئی آپ کے ذہن میں ہو تو ۔۔۔۔۔۔۔۔

کبھی تو پوچھ مرا یوں بھی آ کے حال
یوں زبردست ہو گیا ہے۔شکریہ

سنگ کو یہاں میں نے بے قیمت شے کے طور پر لیا ہے۔
یعنی ایک بے قیمت چیز کو قیمتی بنا دے۔
کیا سنگ کے یہ معنی لینا درست ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
سنگ کو بے قیمت شے کے معنوں میں لینا سمجھ میں نہیں آتا
حنا والے شعر کا متبادل مصرع کچھ سوجھ نہیں رہا سوائے واحد آنکھ کے، جس ہر میں خود اعتراض کرتا ہوں!
 
سنگ کو بے قیمت شے کے معنوں میں لینا سمجھ میں نہیں آتا
حنا والے شعر کا متبادل مصرع کچھ سوجھ نہیں رہا سوائے واحد آنکھ کے، جس ہر میں خود اعتراض کرتا ہوں!
کیا آنکھ بول کر آنکھیں مراد نہیں لےسکتے؟ جز بول کر کل مراد لیں تو ۔
کچھ اشعار کو سامنے رکھ کے دیکھتے ہیں۔

کبھو جو آنکھ سے چلتے ہیں آنسو
تو بھر جاتا ہے پانی سب زمیں پر

کب آنکھ کھول دیکھا تیرے تئیں سرہانے
ناچار مر گئے ہم سر کو پٹک پٹک کر

لاکھوں جتن کیے نہ ہوا ضبط گریہ لیک
سنتے ہی نام آنکھ سے آنسو گرے کروڑ

ہم سے تو تم کو ضد سی پڑی ہے خواہ نخواہ رلاتے ہو
آنکھ اٹھا کر جب دیکھے ہیں اوروں میں ہنستے جاتے ہو

بکھری رہیں ہیں منھ پر زلفیں آنکھ نہیں کھل سکتی ہے
کیونکے چھپے مے خواری شب جب ایسے رات کے ماتے ہو


نہ نکلا آنکھ سے تیری اک آنسو اس جراحت پر
کیا سینے میں جس نے خوں چکاں مژگانِ سوزن کو

باغ تجھ بن گلِ نرگس سے ڈراتا ہے مجھے
چاہوں گر سیرِ چمن، آنکھ دکھاتا ہے مجھے

نہ دیکھا آنکھ اٹھا کر جلوہ دوست
قیامت میں تماشا بن گیا میں!


کیا ان میں سے کسی شعر کو مثال بنا کر ۔ میں بھی آنکھ استعمال کر سکتا ہوں؟
 

الف عین

لائبریرین
اشعار جمع کرنے کی اچھی تحقیق کر لی ماشاء اللہ مگر یہ بھی تو دیکھنا تھا کہ تقریباً سبھی میں آنکھ کھول یا اٹھا کر دیکھنا کا محاورہ استعمال کیا گیا ہے، آنکھ خواب دیکھتی ہے نہیں!
 
Top