Muhammad Ishfaq
محفلین
تجھ پہ ہم اعتبار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
پھر دل و جاں نثار کیوں کرتے
گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ چیخ و پکار کیوں کرتے
جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
جس سے امید ہی نہ اچھےکی ہو
ربط پھر استوار کیوں کرتے
جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
جس کو احساسِ غم نہیں شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
پھر دل و جاں نثار کیوں کرتے
گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ چیخ و پکار کیوں کرتے
جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
جس سے امید ہی نہ اچھےکی ہو
ربط پھر استوار کیوں کرتے
جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
جس کو احساسِ غم نہیں شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے