برائے اصلاح

Muhammad Ishfaq

محفلین
تجھ پہ ہم اعتبار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
پھر دل و جاں نثار کیوں کرتے
گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ چیخ و پکار کیوں کرتے
جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
جس سے امید ہی نہ اچھےکی ہو
ربط پھر استوار کیوں کرتے
جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
جس کو احساسِ غم نہیں شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے
 

الف عین

لائبریرین
یہ درست تقطیع کی غزل ہے ماشاء اللہ، البتہ یہ احساس ہوا کہ اگر ردیف 'کیا کرتے' کر دی جائے تو بہتر تاثر دیتی یے۔

تجھ پہ ہم اعتبار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
... درست

جن کو میری خوشی گوارا نہیں
پھر دل و جاں نثار کیوں کرتے
... 'کرتے' فعل سے اگر فاعل 'ہم' فرض کیا جائے تو پہلے مصرع میں 'میری' سے شتر گربہ پیدا ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے مفہوم واضح کر کے کہیں

گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ چیخ و پکار کیوں کرتے
چیخ اور پکار کے درمیان واو عطف درست نہیں کہ پکار ہندی لفظ ہے
لوگ اتنی پکار... بہتر ہو گا

جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
.. درست

جس سے امید ہی نہ اچھےکی ہو
ربط پھر استوار کیوں کرتے
... اچھک ہو' تقطیع ہوتا ہے، ے کا اسقاط درست نہیں، دوسرے مصرعے میں بھی کس سے ربط؟ اس کا سوال اٹھتا ہے
یوں کہا جا سکتا ہے
جس سے امید ہو نہ اچھے کی
اس سے رثط استوار کیوں کرتے

جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
... درست

جس کو احساسِ غم نہیں شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے
... شاکی تخلص ہے؟ درست ہے شعر، غم نہیں کی بہ نسبت 'غم نہ ہو' بہتر لگتا ہے مجھے
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
یہ درست تقطیع کی غزل ہے ماشاء اللہ، البتہ یہ احساس ہوا کہ اگر ردیف 'کیا کرتے' کر دی جائے تو بہتر تاثر دیتی یے۔

تجھ پہ ہم اعتبار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
... درست

جن کو میری خوشی گوارا نہیں
پھر دل و جاں نثار کیوں کرتے
... 'کرتے' فعل سے اگر فاعل 'ہم' فرض کیا جائے تو پہلے مصرع میں 'میری' سے شتر گربہ پیدا ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے مفہوم واضح کر کے کہیں

گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ چیخ و پکار کیوں کرتے
چیخ اور پکار کے درمیان واو عطف درست نہیں کہ پکار ہندی لفظ ہے
لوگ اتنی پکار... بہتر ہو گا

جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
.. درست

جس سے امید ہی نہ اچھےکی ہو
ربط پھر استوار کیوں کرتے
... اچھک ہو' تقطیع ہوتا ہے، ے کا اسقاط درست نہیں، دوسرے مصرعے میں بھی کس سے ربط؟ اس کا سوال اٹھتا ہے
یوں کہا جا سکتا ہے
جس سے امید ہو نہ اچھے کی
اس سے رثط استوار کیوں کرتے

جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
... درست

جس کو احساسِ غم نہیں شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے
... شاکی تخلص ہے؟ درست ہے شعر، غم نہیں کی بہ نسبت 'غم نہ ہو' بہتر لگتا ہے مجھے
بہت بہت شکریہ آپ نے بہت اچھے سے راہنمائی کی۔بندہ کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
اصلاح کے بعد
تجھ پہ ہم اعتبار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
وہ دل و جاں نثار کیوں کرتے
گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ اتنی پکار کیوں کرتے
جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
جس سے امید ہو نہ اچھے کی
اس سے ربط استوار کیوں کرتے
جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
جس کو احساسِ غم نہ ہو شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
اصلاح کے بعد
تجھ پہ ہم اعتبار کیوں کرتے
اپنے دل کو فگار کیوں کرتے
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
وہ دل و جاں نثار کیوں کرتے
گر نہ چیزوں کی قیمتیں بڑھتیں
لوگ اتنی پکار کیوں کرتے
جس نے خوں کے رلا دیے آنسو
اس سے قول و قرار کیوں کرتے
جس سے امید ہو نہ اچھے کی
اس سے ربط استوار کیوں کرتے
جو چمن کو اجاڑ کر رکھ دے
اُس سے ذکرِ بہار کیوں کرتے
جس کو احساسِ غم نہ ہو شاکی
اُس پہ غم آشکار کیوں کرتے
پرورش کا جو مول ہی پا لے
اس کو رب شمار کیوں کرتے
جب ترے آنے کی امید نہ ہو
ہم ترا انتظار کیوں کرتے

ان اشعار کی بھی اصلاح کردیجئے گا۔
شکریہ ۔
دعا گو ۔
محمداشفاق
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پرورش کا جو مول ہی پا لے
اس کو رب شمار کیوں کرتے
.. کیا کہنا چاہتے ہیں؟ سمجھ نہیں سکا 'مول' بمعنی قیمت؟ دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے
پھر اسے رب شمار کیوں کرتے
ہو سکتا ہے، اس کا مطلب جو بھی ہو۔

جب ترے آنے کی امید نہ ہو
ہم ترا انتظار کیوں کرتے
.. درست

البتہ
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
وہ دل و جاں نثار کیوں کرتے
مفہوم سے عاری ہو گیا ہے
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
پرورش کا جو مول ہی پا لے
اس کو رب شمار کیوں کرتے
.. کیا کہنا چاہتے ہیں؟ سمجھ نہیں سکا 'مول' بمعنی قیمت؟ دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے
پھر اسے رب شمار کیوں کرتے
ہو سکتا ہے، اس کا مطلب جو بھی ہو۔

جب ترے آنے کی امید نہ ہو
ہم ترا انتظار کیوں کرتے
.. درست

البتہ
جن کو میری خوشی گوارا نہیں
وہ دل و جاں نثار کیوں کرتے
مفہوم سے عاری ہو گیا ہے
وہ ‘‘ کی جگہ ‘‘ہم ’’ٹھیک رہے گا؟
ہم دل و جان نثار کیوں گرتے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
باقی اشعار تو اصلاح کے ضمن میں جو مشورے دیے تھے، وہ تم قبول کر چکے، اس لیے درست ہی ہیں۔ بعد میں دو اشعار مزید پوسٹ کیے تھے، ان میں بھی ایک درست قرار دیا تھا۔ شمار اور نثار قوافی والے شعر درست نہیں ہوئے ہیں، باقی درست ہیں
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
باقی اشعار تو اصلاح کے ضمن میں جو مشورے دیے تھے، وہ تم قبول کر چکے، اس لیے درست ہی ہیں۔ بعد میں دو اشعار مزید پوسٹ کیے تھے، ان میں بھی ایک درست قرار دیا تھا۔ شمار اور نثار قوافی والے شعر درست نہیں ہوئے ہیں، باقی درست ہیں
غزل میں کم از کم کتنے اشعار ہونے چاہیئے۔
 
Top