فیضان قیصر
محفلین
بس یہ سمجھیں کہ بس چلا ہی نہیں
اس کو جانا تھا وہ رکا ہی نہیں
میں کسے ڈھونڈھتا رہا اس میں
کیا بتاوں مجھے پتہ ہی نہیں
یاد مجھکو سبھی وہ باتیں ہیں
یاد جن کو کبھی کیا ہی نہیں
میں بھی مرضی کی زندگی جی لوں
مجھ میں لیکن یہ حوصلہ ہی نہیں
خود کو مصروف کر لیا لیکن
دل کسی کام میں لگا ہی نہیں
قہقہے مارتا رہا ہوں میں
اور سچ میں کبھی ہنسا ہی نہیں
زندگی یہ بدل بھی سکتی تھی
ساتھ تو نے مگر دیا ہی نہیں
راستہ اس کا روک لیتا میں
وہ مجھے بول کر گیا ہی نہیں
میں جنھیں زندگی سمجھتا تھا
ان سے اب کوئی واسطہ ہی نہیں
ہوتا ہوگا سکون رشتوں میں
میں نے ڈھونڈھا مجھے ملا ہی نہیں
یوں اذیت اٹھائی جس کے لیے
وہ تو فیضان میرا تھا ہی نہیں
اس کو جانا تھا وہ رکا ہی نہیں
میں کسے ڈھونڈھتا رہا اس میں
کیا بتاوں مجھے پتہ ہی نہیں
یاد مجھکو سبھی وہ باتیں ہیں
یاد جن کو کبھی کیا ہی نہیں
میں بھی مرضی کی زندگی جی لوں
مجھ میں لیکن یہ حوصلہ ہی نہیں
خود کو مصروف کر لیا لیکن
دل کسی کام میں لگا ہی نہیں
قہقہے مارتا رہا ہوں میں
اور سچ میں کبھی ہنسا ہی نہیں
زندگی یہ بدل بھی سکتی تھی
ساتھ تو نے مگر دیا ہی نہیں
راستہ اس کا روک لیتا میں
وہ مجھے بول کر گیا ہی نہیں
میں جنھیں زندگی سمجھتا تھا
ان سے اب کوئی واسطہ ہی نہیں
ہوتا ہوگا سکون رشتوں میں
میں نے ڈھونڈھا مجھے ملا ہی نہیں
یوں اذیت اٹھائی جس کے لیے
وہ تو فیضان میرا تھا ہی نہیں