برائے اصلاح

السّلامُ علیکم
خراب حالوں میں قولِ مثال ہونا ہے
اب اس طرح سے ہمیں پائمال ہونا ہے

جفا میں تم کو اگر بے مثال ہونا ہے
جنوں میں ہم کو بہت پائمال ہونا ہے

ہے اتفاق نگاہوں کا تصادم لیکن
اسی کو بڑھکے کسی دن وبال ہونا ہے

قریں ہے منزلِ مقصود راہبر سے کہو
یہیں پہ ذوقِ سفر کو نڈھال ہونا ہے

ہوائیں آکے اُڑاتی ہیں سُرخ عارض پر
ہمیں بھی گیسوئے جاناں کا بال ہونا ہے

ہزار زور ہو سورج کا، شام لازم ہے
کوئی عروج ہو آخر زوال ہونا ہے

ادا و ناز سے برباد کر رہا ہے کوئی
خلوصِ دل سے ہمیں پائمال ہونا ہے

تمام اساتذہ حضرات سے گزارش ہے کہ برائے کرم اصلاح فرمادیجیے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
اسّلامُ علیکم
خراب حالوں میں قولِ مثال ہونا ہے
اب اس طرح سے ہمیں پائمال ہونا ہے

جفا میں تم کو اگر بے مثال ہونا ہے
جنوں میں ہم کو بہت پائمال ہونا ہے

ہے اتفاق نگاہوں کا تصادم لیکن
اسی کو بڑھکے کسی دن وبال ہونا ہے

قریں ہے منزلِ مقصود راہبر سے کہو
یہیں پہ ذوقِ سفر کو نڈھال ہونا ہے

ہوائیں آکے اُڑاتی ہیں سُرخ عارض پر
ہمیں بھی گیسوئے جاناں کا بال ہونا ہے

ہزار زور ہو سورج کا، شام لازم ہے
کوئی عروج ہو آخر زوال ہونا ہے

ادا و ناز سے برباد کر رہا ہے کوئی
خلوصِِ دل سے ہمیں پائمال ہونا ہے

تمام اساتذہ حضرات سے گزارش ہے کہ برائے کرم اصلاح فرمادیجیے۔
خوب صورت غزل ہے جناب۔ داد قبول فرمائیے۔

ہے اتفاق نگاہوں کا تصادم لیکن
اسی کو بڑھکے کسی دن وبال ہونا
پہلا مصرع درست نہیں، شاید ٹائیپو ہے۔ درست فرمالیجیے!
 
یوں اصلاح کی ہے کہ
نگاہ کا یہ تصادم
یا
نگاہوں کا یہ تصادم اک اتفاق سہی
کیا درست ہوگا
ہماری صلاح

ہے اتفاق نگاہوں کا تصادم لیکن
اسی کو بڑھکے کسی دن وبال ہونا ہے

نگاہوں کا یہ تصادم ہے اتفاق ابھی
اسی کو بڑھ کے کسی دِن وبال ہونا ہے
 
ایک تازہ غزل کو مکمل ہوئی نہیں ابھی اسکے دو اشعار پر کچھ تشکیک سی ہے۔ آپ نظر ڈال کر اپنی رائے دے دیں تو عنایت ہو۔

ہزار وعدے ہو آنے کے، پر یہ دعویٰ ہے
ہمارے سر کی قسم آپ کھا نہیں سکتے
______________________________
کریں فضول میں محنت نہ چارہ گر برباد
مریضِ عشق کو ہرگز بچا نہیں سکتے
 

الف عین

لائبریرین
نگاہوں کا یہ تصادم اک اتفاق سہی
یا
نگاہوں کا یہ تصادم ہے اتفاق ابھی
دونوں مصرعوں میں نگاہوں کی 'ون' کا اسقاط اچھا نہیں ۔ یعنی محض 'نگاہُ' تقطیع ہو رہا ہے۔ الفاظ بدل کر کوشش کریں

نئے اشعار دوسرے نئے تھریڈ میں پوسٹ کیے جائیں تو بہتر ہے۔ بہر حال ان اشعار میں دوسرا درست ہے، پہلے مین 'پر' بمعنی لیکن فصیح نہیں
 
جناب بدرؔ صاحب، آداب!
ماشاء اللہ بہت اچھی غزل ہے، جو آپ کی مشق کی پختگی کا پتہ دیتی ہے۔
اگر برا نہ مانیں تو ایک دو مشورے گوشِ گزار کرنے کی جسارت کروں گا۔

حسنِ مطلع میں پائمال کا کا دوبارہ آنا اچھ نہیں لگ رہا۔ وزن کی بندش ہے، وگرنہ دوسرے مصرعے میں اگر جفا کی مثال کے مقابل جنوں میں صاحبِ کمال ہونا مناسب ہوتا۔

ہے اتفاق نگاہوں کا تصادم لیکن
اسی کو بڑھکے کسی دن وبال ہونا ہے
پہلے مصرعے کو اگر یوں کہا جائے تو؟
گو اتفاق ہے نظروں کا ایسے لڑجانا۔۔۔

ہزار زور ہو سورج کا، شام لازم ہے
کوئی عروج ہو آخر زوال ہونا ہے
’’کوئی عروج ہو‘‘ کی بجائے ’’کہ ہر عروج کا‘‘ کہا جائے تو؟ اگر تقابل ردیفین سے بچ سکیں تو شعر مزید بہتر ہوجائے گا۔

ہوائیں آکے اُڑاتی ہیں سُرخ عارض پر
ہمیں بھی گیسوئے جاناں کا بال ہونا ہے
اس شعر میں حرف ربط کی کمی محسوس ہوتی ہے۔

دعاگو،
راحلؔ
 
اسّلامُ علیکم ورحمتہ اللہ علیہ
نطق عاجز ہے آپ حضرات کی عنایات و کرم کےآگے۔اور یہ جو عاجزی ہے نا کمبخت نطق و دہن پر قفل مار دیتی ہے۔
یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
یہاں تو بات کرنے ک....​
نہیں نہیں یہ شعر اس موقع کے لیے موزوں نہیں۔درست بات تو یہ ہوگی کہ میں خود کوئی شعر کہوں اور خدمتِ دوستاں میں پیش کروں۔
بدر القادری​
 
آخری تدوین:
اسّلامُ علیکم ورحمتہ اللہ علیہ
نطق عاجز ہے کہ آپ حضرات نایات و کرم کےآگے۔اور یہ جو عاجزی ہے نا کمبخت نطق و دہن پر قفل مار دیتی ہے۔
یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں
یہاں تو بات کرنے ک....​
نہیں نہیں یہ شعر اس موقع کے لیے موزوں نہیں۔درست بات تو یہ ہوگی کہ میں خود کوئی شعر کہوں اور خدمتِ دوستاں میں پیش کروں۔
بدر القادری​
سمجھ نہیں آرہا کہ آپ کے مراسلے کے لئے "پسندیدہ" کا بٹن دباوں یا "معلوماتی" کا! :) :) :)
اس قدر ثقیل اردو!!! :)
 
Top