اسّلام علیکم
اساتذہ کرام اصلاحِ کلام کی درخواست ہے۔
دھیرےدھیرےسےچارہ گر کھینچے
تیرِ جاناں نہ دل جگر کھینچے
ہچکیاں باندھ کر سناوں اُنہیں
طول رودادِ مختصر کھینچے
نو گرفتار ہوں بتا ہے کوئی
کس طرح آہِ پر اثر کھینچے
جب مزہ ہےکہ تیرےوحشی کو
لوگ کوچے میں در بدر کھینچے
دور کیجے نہ آستانے سے
شوقِ سجدہ نہ سنگِ در کھینچے​
کچھ اور بھی شعر ہیں لیکن انکو پوسٹ کرنے سے جدان نے روکدیا۔بڑے بے ہودہ شعر ہے۔
بدر القادری
 
عزیزم بدر صاحب، آداب۔
ماشاءاللہ زبان و بیان کے اعتبار سے بہت عمدہ کاوش ہے مگر کچھ باتوں میں آپ سے چوک ہوئی ہے۔
مطلع ایطائے جلی کا شکار ہے۔ چارہ گر اور جگر میری دانست میں درست قوافی نہیں ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی بت گر اور ستم گر کو قافیہ باندھ لے۔ مطلع کا کوئی ایک قافیہ بدل دیں تو غزل سے ایطا کا عیب دور ہوجائے گا۔
دوسرا مسئلہ ردیف کے ساتھ ہے۔
کچھ اشعار میں "کھینچے" مفہوم ادا نہیں کر رہا۔ مثلا تیسرے شعر میں یا تو "کس طرح آہ پر اثر کھنچے" ہونا چاہیئے یا "کس طرح آہ پر اثر کھینچوں"۔
اس سے اگلے شعر میں "لوگ دربدر کھینچیں" ہونا چاہیئے۔

دعاگو،
راحل۔
 
عزیزم بدر صاحب، آداب۔
ماشاءاللہ زبان و بیان کے اعتبار سے بہت عمدہ کاوش ہے مگر کچھ باتوں میں آپ سے چوک ہوئی ہے۔
مطلع ایطائے جلی کا شکار ہے۔ چارہ گر اور جگر میری دانست میں درست قوافی نہیں ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی بت گر اور ستم گر کو قافیہ باندھ لے۔ مطلع کا کوئی ایک قافیہ بدل دیں تو غزل سے ایطا کا عیب دور ہوجائے گا۔
دوسرا مسئلہ ردیف کے ساتھ ہے۔
کچھ اشعار میں "کھینچے" مفہوم ادا نہیں کر رہا۔ مثلا تیسرے شعر میں یا تو "کس طرح آہ پر اثر کھنچے" ہونا چاہیئے یا "کس طرح آہ پر اثر کھینچوں"۔
اس سے اگلے شعر میں "لوگ دربدر کھینچیں" ہونا چاہیئے۔

دعاگو،
راحل۔
آداب راحل بھائی
ٹھیک اور بجا دیکھا ہے آپ کی چشمِ بصیرت مآب نے۔
یہ غزل بھی جلد بازی کا شکار ہوئی ہے۔ایک دوست نے جو کہ بہت اچھے شاعر بھی ہیں مطلعے کا پہلا مصرعہ
دے ایک دن کی مہلت میں پانچ شعر چالش دی تھی۔
اب...
یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں​
انشاء اللہ آپکی اصلاح کردہ باتوں پہ کام کروںگا۔
والسلام۔
 
عزیزم بدر صاحب، آداب۔
ماشاءاللہ زبان و بیان کے اعتبار سے بہت عمدہ کاوش ہے مگر کچھ باتوں میں آپ سے چوک ہوئی ہے۔
مطلع ایطائے جلی کا شکار ہے۔ چارہ گر اور جگر میری دانست میں درست قوافی نہیں ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی بت گر اور ستم گر کو قافیہ باندھ لے۔ مطلع کا کوئی ایک قافیہ بدل دیں تو غزل سے ایطا کا عیب دور ہوجائے گا۔
دوسرا مسئلہ ردیف کے ساتھ ہے۔
کچھ اشعار میں "کھینچے" مفہوم ادا نہیں کر رہا۔ مثلا تیسرے شعر میں یا تو "کس طرح آہ پر اثر کھنچے" ہونا چاہیئے یا "کس طرح آہ پر اثر کھینچوں"۔
اس سے اگلے شعر میں "لوگ دربدر کھینچیں" ہونا چاہیئے۔

دعاگو،
راحل۔
کچھ اور اشعار جو بڑے بیہودہ سے لگے۔اساتذہ کرام کے حضور میں پیش ہیں قیمتی آراء سے نوازیں تو غنیمت جانیں۔
تیغ جوں میرا ستمگرکھینچے
آسماں آہیں آہ پر کھینچے
قینچیاں دےدو، یہ نہ ہوصیّاد
جھنجلاہٹ میں بال وپر''کھینچے''​
 

الف عین

لائبریرین
تیغ جوں میرا ستمگرکھینچے
آسماں آہیں آہ پر کھینچے
.. پہلا مصرع بحر سے خارج ہے ستم گر فعولن ہوتا ہے، فاعلن نہیں
دوسرا مصرع واضح نہیں

قینچیاں دےدو، یہ نہ ہوصیّاد
جھنجلاہٹ میں بال وپر''کھینچے''
جھنجھلاہٹ میں میرے خیال میں دوسرا جھ، یا ج ساکن ہے، یہاں متحرک لگ رہا ہے
 
Top