Muhammad Ishfaq

محفلین
فعولن فعولن فعل
کرونا وبائی مرض ہے
اسی واسطے عرض ہے
مرض جس کو یہ ہو جائے
وہ خود ہی مقید ہو جائے
حکومت کا یہ کہنا ہے
کہ گھر میں ہمیں رہنا ہے
یہ جیون اگر جینا ہے
یہ دکھ بھی ہمیں پینا ہے
کرونا سے نا ڈرنا ہے
ختم اس کو کرنا ہے
کرونا کا بس یہ ہے حل
نبی پاک کے قول پر چل
نمازیں پڑھو صدقہ کر
نوافل پڑھو رب سے ڈر
رکھو صاف منہ ہاتھوں کو
رکھو پاک سب چیزوں کو
 
آخری تدوین:
مطلع کے مصرع اولی سے تو بحر فعولن فعولن فعولن قائم ہو رہی ہے۔
ک رو نا ۔۔۔ فعولن
و با ای ۔۔۔ فعولن
م رض ہے ۔۔۔ فعولن

پھر فعولن فعولن فعل پر کیسے تقطیع کررہے ہیں؟؟

اس کے علاوہ، مرض میں ر مفتوح ہوتی ہے، جبکہ عرض کی ر ساکن ہے، لہذا دونوں کا بطور قافیہ اجماع درست نہیں۔

دوسرے شعر میں جائے کی الف کا اسقاط درست نہیں، یعنی جائے کو جئے باندھنا۔ گو جائے کی الف کے اسقاط کے ساتھ یہ مصرعہ آپ کی تحریر کردہ بحر پر موزوں ہوجائے گا، تاہم بحر تو مطلع سے قائم ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ دوسرے شعر کے مصرعہ ثانی میں آپ مقید کو م قی د باندھا ہے جو غلط ہے، درست تلفظ مقئ ید ہے، یعنی ی پر تشدید ہے۔
دکھ پینے کی ترکیب بھی خاصی عجیب معلوم ہوئی۔ اشک پینا تو بطور محاورہ سنا ہے، دکھ پینا میرے لئے نئی اصطلاح ہے۔
پانچویں شعر میں آپ ختم کو ت پر زبر کے ساتھ باندھ رہے ہیں، جو کہ غلط تلفظ ہے، درست تلفظ میں ختم کی ت ساکن ہوتی ہے۔
چھٹے شعر کے پہلے مصرعے میں ہے کی ی ساقط ہورہی ہے، جس کی وجہ سے ہے اور حل کے درمیان تنافر پیدا ہوگیا ہے، جو معیوب سمجھا جاتا ہے۔
اگلے مصرعے میں آپ نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وسلم) بغیر کسرہ اضافت کے لیا ہے جو درست نہیں۔ نبی اور پاک دو علیحدہ الفاظ ہیں جن کو بغیر اضافت کے جوڑ کر ترکیب نہیں بنائی جاسکتی۔
اگلے شعر کے دونوں مصرعوں میں شتر گربہ کا عیب ہے، یعنی تم اور تو کے صیغوں کو ایک ہی مصرع اور ایک ہی شعر میں جمع کردیا گیا ہے۔ یہ شاعری کے بڑے عیوب میں سے ایک ہے جس سے بچنا لازم ہے۔
آخری شعر میں آپ نے "منہ ہاتھوں" کو لکھا ہے جو محاورے کے خلاف ہے۔ محاورتا "ہاتھ منہ دھونا" یا "منہ ہاتھ دھونا" کہا جاتا ہے۔

میں نے کوشش کی ہے کہ تلفظ کی تمام غلطیاں لکھ دوں۔ اب آپ درست تلفظ کی روشنی میں دوبارہ تقطیع کرکے دیکھیں کہ کون کون سے اشعار آپ کہ تحریر کردہ بحر پر موزوں ہو رہے ہیں اور کون سے نہیں۔

دعاگو،
راحل۔
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
مطلع کے مصرع اولی سے تو بحر فعولن فعولن فعولن قائم ہو رہی ہے۔
ک رو نا ۔۔۔ فعولن
و با ای ۔۔۔ فعولن
م رض ہے ۔۔۔ فعولن

پھر فعولن فعولن فعل پر کیسے تقطیع کررہے ہیں؟؟

اس کے علاوہ، مرض میں ر مفتوح ہوتی ہے، جبکہ عرض کی ر ساکن ہے، لہذا دونوں کا بطور قافیہ اجماع درست نہیں۔

دوسرے شعر میں جائے کی الف کا اسقاط درست نہیں، یعنی جائے کو جئے باندھنا۔ گو جائے کی الف کے اسقاط کے ساتھ یہ مصرعہ آپ کی تحریر کردہ بحر پر موزوں ہوجائے گا، تاہم بحر تو مطلع سے قائم ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ دوسرے شعر کے مصرعہ ثانی میں آپ مقید کو م قی د باندھا ہے جو غلط ہے، درست تلفظ مقئ ید ہے، یعنی ی پر تشدید ہے۔
دکھ پینے کی ترکیب بھی خاصی عجیب معلوم ہوئی۔ اشک پینا تو بطور محاورہ سنا ہے، دکھ پینا میرے لئے نئی اصطلاح ہے۔
پانچویں شعر میں آپ ختم کو ت پر زبر کے ساتھ باندھ رہے ہیں، جو کہ غلط تلفظ ہے، درست تلفظ میں ختم کی ت ساکن ہوتی ہے۔
چھٹے شعر کے پہلے مصرعے میں ہے کی ی ساقط ہورہی ہے، جس کی وجہ سے ہے اور حل کے درمیان تنافر پیدا ہوگیا ہے، جو معیوب سمجھا جاتا ہے۔
اگلے مصرعے میں آپ نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وسلم) بغیر کسرہ اضافت کے لیا ہے جو درست نہیں۔ نبی اور پاک دو علیحدہ الفاظ ہیں جن کو بغیر اضافت کے جوڑ کر ترکیب نہیں بنائی جاسکتی۔
اگلے شعر کے دونوں مصرعوں میں شتر گربہ کا عیب ہے، یعنی تم اور تو کے صیغوں کو ایک ہی مصرع اور ایک ہی شعر میں جمع کردیا گیا ہے۔ یہ شاعری کے بڑے عیوب میں سے ایک ہے جس سے بچنا لازم ہے۔
آخری شعر میں آپ نے "منہ ہاتھوں" کو لکھا ہے جو محاورے کے خلاف ہے۔ محاورتا "ہاتھ منہ دھونا" یا "منہ ہاتھ دھونا" کہا جاتا ہے۔

میں نے کوشش کی ہے کہ تلفظ کی تمام غلطیاں لکھ دوں۔ اب آپ درست تلفظ کی روشنی میں دوبارہ تقطیع کرکے دیکھیں کہ کون کون سے اشعار آپ کہ تحریر کردہ بحر پر موزوں ہو رہے ہیں اور کون سے نہیں۔

دعاگو،
راحل۔
بہت بہت شکریہ سر ! آپ نے بہت اچھی راہنمائی فرمائی۔
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
مطلع میں’’ مرض‘‘ کا قافیہ نہیں مل رہا۔تلفظ کی اتنی اغلاط کے ساتھ شاید اس وزن کو قائم رکھنا میرے لیے مشکل ہو رہاہے
 
Top