Muhammad Ishfaq

محفلین
فاعلاتن مفاعلن فعلن

چُپ رہے بس اک آہ سی کر لی
پھر یوں ہی پوری زندگی کر لی

تھا نہ گھر میں جلانے کو کچھ بھی
دل جلا کے ہی روشنی کر لی

پھولوں سے جب سکوں نہیں پایا
کانٹوں سے ہی پھر دوستی کرلی

اپنی مرضی کا فیصلہ کر کے
نام جج نے حویلی کر لی

جب گیا جوتا ٹوٹ تو ہم نے
پھر سے پیوند کاری کر لی

آمدن گھر کی بند ہو گئی ہے
خرچ میں اس لیے کمی کر لی

بس نہ کیا گلہ کسی سے ہم نے
چُپکے سے اشک باری کر لی

چھوڑ کے سارے کام پھر ہم نے
اب روا شعر و شاعری کر لی

تھام کر در گزر کا دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
چُپ رہے بس اک آہ سی کر لی
پھر یوں ہی پوری زندگی کر لی
... ٹھیک

تھا نہ گھر میں جلانے کو کچھ بھی
دل جلا کے ہی روشنی کر لی
... جلانے کی ے کا اسقاط ناگوار ہے،
جلا کر کہیں بجائے 'جلا کے' یہ زیادہ رواں اور درست مانا جاتا ہے

پھولوں سے جب سکوں نہیں پایا
کانٹوں سے ہی پھر دوستی کرلی
... پھولوں، کانٹوں کے 'وں' کا اسقاط درست نہیں
الفاظ بدل کر کوشش کریں جیسے
جب سکوں مل سکا نہ پھولوں سے
ہم نے کانٹوں سے.....

اپنی مرضی کا فیصلہ کر کے
نام جج نے حویلی کر لی
... دوسرا مصرع بحر سے خارج

جب گیا جوتا ٹوٹ تو ہم نے
پھر سے پیوند کاری کر لی
... دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے، پہلے کی روانی متاثر ہے، جوتا کانا ضروری ہے؟

آمدن گھر کی بند ہو گئی ہے
خرچ میں اس لیے کمی کر لی
... گئی کی ی کا اسقاط غلط ہے۔
ہو گئی بند گھر کی آمدنی
کہنے میں کیا حرج تھا!

بس نہ کیا گلہ کسی سے ہم نے
چُپکے سے اشک باری کر لی
.. دونوں مصرعے بحر سے خارج

چھوڑ کے سارے کام پھر ہم نے
اب روا شعر و شاعری کر لی
... روا؟

تھام کر در گزر کا دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
.. اولی مصرع بحر سے خارج
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
چُپ رہے بس اک آہ سی کر لی
پھر یوں ہی پوری زندگی کر لی
... ٹھیک

تھا نہ گھر میں جلانے کو کچھ بھی
دل جلا کے ہی روشنی کر لی
... جلانے کی ے کا اسقاط ناگوار ہے،
جلا کر کہیں بجائے 'جلا کے' یہ زیادہ رواں اور درست مانا جاتا ہے

پھولوں سے جب سکوں نہیں پایا
کانٹوں سے ہی پھر دوستی کرلی
... پھولوں، کانٹوں کے 'وں' کا اسقاط درست نہیں
الفاظ بدل کر کوشش کریں جیسے
جب سکوں مل سکا نہ پھولوں سے
ہم نے کانٹوں سے.....

اپنی مرضی کا فیصلہ کر کے
نام جج نے حویلی کر لی
... دوسرا مصرع بحر سے خارج

جب گیا جوتا ٹوٹ تو ہم نے
پھر سے پیوند کاری کر لی
... دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے، پہلے کی روانی متاثر ہے، جوتا کانا ضروری ہے؟

آمدن گھر کی بند ہو گئی ہے
خرچ میں اس لیے کمی کر لی
... گئی کی ی کا اسقاط غلط ہے۔
ہو گئی بند گھر کی آمدنی
کہنے میں کیا حرج تھا!

بس نہ کیا گلہ کسی سے ہم نے
چُپکے سے اشک باری کر لی
.. دونوں مصرعے بحر سے خارج

چھوڑ کے سارے کام پھر ہم نے
اب روا شعر و شاعری کر لی
... روا؟

تھام کر در گزر کا دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
.. اولی مصرع بحر سے خارج
بہت بہت شکریہ سر الف عین صاحب! اس کے مطابق کوشش کرتا ہوں۔
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
اصلاح کےبعد

چُپ رہے بس اک آہ سی کر لی
پھر یوں ہی ساری زندگی کر لی

تھا نہ گھر میں جلانے کو کچھ بھی
دل جلا کر ہی روشنی کر لی

جب سکوں مل سکا نہ پھولوں سے
ہم نے کانٹوں سے دوستی کر لی

اپنی مرضی کا فیصلہ کر کے
بات منصف نے آخری کر لی

جب گیا دل جو ٹوٹ تو ہم نے
بیٹھ کے گریہ زاری ہی کر لی

گلہ کسی سے ہم کیا کر تے
چُپکے سے اشک باری ہی کر لی

چھوڑ کر سارے کام پھر ہم نے
شاعری سے ہی دل لگی کر لی

جو بہت ہی قریب تھا دل کے
ہم سے اس نے ہی دشمنی کر لی

آمدن بند ہو گئی گھر کی
خرچ میں اس لیے کمی کر لی

شاعری سے تِری یہ لگتا ہے
درد سے تم نے دوستی کر لی

درگزر کا ہی تھام کے دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
 
آخری تدوین:
اصلاح کےبعد

چُپ رہے بس اک آہ سی کر لی
پھر یوں ہی ساری زندگی کر لی

تھا نہ گھر میں جلانے کو کچھ بھی
دل جلا کر ہی روشنی کر لی

جب سکوں مل سکا نہ پھولوں سے
ہم نے کانٹوں سے دوستی کر لی

اپنی مرضی کا فیصلہ کر کے
بات منصف نے آخری کر لی

جب گیا دل جو ٹوٹ تو ہم نے
بیٹھ کے گریہ زاری ہی کر لی

گلہ کسی سے ہم کیا کر تے
چُپکے سے اشک باری ہی کر لی

چھوڑ کر سارے کام پھر ہم نے
شاعری سے ہی دل لگی کر لی

جو بہت ہی قریب تھا دل کے
ہم سے اس نے ہی دشمنی کر لی

آمدن بند ہو گئی گھر کی
خرچ میں اس لیے کمی کر لی

شاعری سے تِری یہ لگتا ہے
درد سے تم نے دوستی کر لی

درگزر کا ہی تھام کے دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
آپ نے کچھ مقامات پر استاد محترم کی صلاح کو نظر انداز کردیا، مثلا دوسرے شعر کا پہلا مصرعہ. ویسے بھی الفاظ کی موجودہ ترتیب سے دھیان لامحالہ پولیس تھانے کی طرف چلا جاتا ہے اور اچھے بھلے شعر کا لطف ضائع ہوتا ہے:) یوں کہنے میں کیا حرج ہے
گھر میں کچھ بھی نہ تھا جلانے کو
دل جلا کر... الخ

جب گیا دل جو ٹوٹ تو ہم نے
بیٹھ کے گریہ زاری ہی کر لی
پہلے مصرعے میں غیرضروری تعقید ہے، الفاظ کی ترتیب و نشست فطری نہیں.دوسرے مصرعے میں بیٹھ کے کی بجائے بیٹھ کر کہیں.

گلہ کسی سے ہم کیا کر تے
چُپکے سے اشک باری ہی کر لی
پہلا مصرعہ بحر سے خارج ہے. دوسرے مصرعے میں اشکباری کی ی کا اسقاط مناسب نہیں.

شاعری سے تِری یہ لگتا ہے
درد سے تم نے دوستی کر لی
شعر شتر گربہ کا شکار ہے. دوسرے مصرعے میں بھی تم کی جگہ تو کہیں.

درگزر کا ہی تھام کے دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
پہلے مصرعے میں ہی بھرتی کا معلوم ہوتا ہے. یوں سوچ کر دیکھئے.
تھام کر ہم نے عفو کا دامن
دور اشفاق... الخ

دعاگو،
راحل.
 

عرفان سعید

محفلین
فاعلاتن مفاعلن فعلن

چُپ رہے بس اک آہ سی کر لی
پھر یوں ہی پوری زندگی کر لی

تھا نہ گھر میں جلانے کو کچھ بھی
دل جلا کے ہی روشنی کر لی

پھولوں سے جب سکوں نہیں پایا
کانٹوں سے ہی پھر دوستی کرلی

اپنی مرضی کا فیصلہ کر کے
نام جج نے حویلی کر لی

جب گیا جوتا ٹوٹ تو ہم نے
پھر سے پیوند کاری کر لی

آمدن گھر کی بند ہو گئی ہے
خرچ میں اس لیے کمی کر لی

بس نہ کیا گلہ کسی سے ہم نے
چُپکے سے اشک باری کر لی

چھوڑ کے سارے کام پھر ہم نے
اب روا شعر و شاعری کر لی

تھام کر در گزر کا دامن
دُور اشفاؔق تیرگی کر لی
اصلاح سے قطعِ نظر، اس غزل کی کو پڑھ کر کچھ یاد آنے لگا۔ یاداشت پر زور ڈالا تو جناب اعجاز رحمانی مرحوم کی یہ غزل سامنے آگئی۔

ہم نے تجدیدِ زندگی کر لی
اپنے دشمن سے دوستی کر لی

بجھ گئے جب ہوا سے گھر کے چراغ
ہم نے اشکوں سے روشنی کر لی

تیری تصویر نے کمال کیا
چپ رہی اور بات بھی کر لی

شہر میں آ گئے ہیں کس کے قدم
ساری بستی نے خود کشی کر لی

دیکھ کر وقت کے خداؤں کو
ہم نے خود اپنی بندگی کر لی

اب کسی راہ زن کو ڈھونڈیں گے
رہبروں نے تو رہبری کر لی

کچھ خبر تو ہے تجھے دل ناداں
تو نے کس سے برابری کر لی

اب نہ آئیں گے تیری باتوں میں
دل بہت تو نے دِل لگی کر لی

دیکھیے کیا صلہ ملے اعجازؔ
زندگی بھر تو شاعری کر لی

(اعجاز رحمانی)
 

Muhammad Ishfaq

محفلین
اصلاح سے قطعِ نظر، اس غزل کی کو پڑھ کر کچھ یاد آنے لگا۔ یاداشت پر زور ڈالا تو جناب اعجاز رحمانی مرحوم کی یہ غزل سامنے آگئی۔

ہم نے تجدیدِ زندگی کر لی
اپنے دشمن سے دوستی کر لی

بجھ گئے جب ہوا سے گھر کے چراغ
ہم نے اشکوں سے روشنی کر لی

تیری تصویر نے کمال کیا
چپ رہی اور بات بھی کر لی

شہر میں آ گئے ہیں کس کے قدم
ساری بستی نے خود کشی کر لی

دیکھ کر وقت کے خداؤں کو
ہم نے خود اپنی بندگی کر لی

اب کسی راہ زن کو ڈھونڈیں گے
رہبروں نے تو رہبری کر لی

کچھ خبر تو ہے تجھے دل ناداں
تو نے کس سے برابری کر لی

اب نہ آئیں گے تیری باتوں میں
دل بہت تو نے دِل لگی کر لی

دیکھیے کیا صلہ ملے اعجازؔ
زندگی بھر تو شاعری کر لی

(اعجاز رحمانی)
جی عرفان صاحب ! اس کی وجہ بحر اور قوافی و ردیف کا معروف ہونا ہے
 

الف عین

لائبریرین
جب گیا دل جو ٹوٹ تو ہم نے
بیٹھ کے گریہ زاری ہی کر لی
پہلا مصرع تو عدم روانی کا شکار ہے ہی، دوسرے میں گریہ زاری کی ی کا اسقاط درست نہیں لگتا۔
 
Top