یاسر علی

محفلین
آنکھ ہر دم اُداس رہتی ہے
یاد تیری جو پاس رہتی ہے

ڈھونڈ اسکو نہ دشتِ ویراں میں
دل کے وہ آس پاس رہتی ہے

لبِ دریا کھڑا ہوں میں لیکن
پھر بھی ہونٹوں پہ پیاس رہتی ہے

پاس دولت جو آئے لوگوں کو
کب کسی کی شناس رہتی ہے

ایک عرصہ ہوا جدا ہوئے پر
اب بھی ملنے کی آس رہتی ہے

بے وفاؤں کے شہر میں میثم
با وفا کی تلاش رہتی ہے
یاسر علی میثم​
 
مدیر کی آخری تدوین:
پاس دولت جو آئے لوگوں کو
کب کسی کی شناس رہتی ہے
اس شعر کی جگہ کوئی دوسرا شعر کہہ لیجیے۔ پہلے مصرع میں الفاظ کی ترتیب درست نہیں دوسرے مصرع میں شناس بمعنی پہچان درست نہیں۔

ایک عرصہ ہوا جدا ہوئے پر
اب بھی ملنے کی آس رہتی ہے
پہلے مصرع کو یوں کر سکتے ہیں
سال بیتے کئی جدائی میں
بے وفاؤں کے شہر میں میثم
با وفا کی تلاش رہتی ہے
تلاش درست قافیہ نہیں۔
 
لبِ دریا کھڑا ہوں میں لیکن
پھر بھی ہونٹوں پہ پیاس رہتی ہے
ایک نکتہ اور نوٹ کر لیجئے.
دوسرے مصرعے میں "پہ" یک حرفی ہے جس کے بالکل متصل لفاظ پیاس آرہا ہے. گویا روانی سے پڑھیں تو زبان پر "پپیاس" چڑھتا ہے. ایک ہی حرف یا قریب المخرج حروف کا یوں متصل آنا تنافر کہلاتا ہے، جو شاعری کے عیوب میں شمار ہوتا ہے. اگر الفاظ کی ترتیب و نشست کی تبدیلی سے اس سے بچنا ممکن ہو تو اس کی رعایت ضرور رکھنی چاہیئے.

دعاگو،
راحل.
 

یاسر علی

محفلین
اس شعر کی جگہ کوئی دوسرا شعر کہہ لیجیے۔ پہلے مصرع میں الفاظ کی ترتیب درست نہیں دوسرے مصرع میں شناس بمعنی پہچان درست نہیں۔


پہلے مصرع کو یوں کر سکتے ہیں
سال بیتے کئی جدائی میں

تلاش درست قافیہ نہیں۔
جی ضرور ۔
شاید تلاش کی ش ہے اسلئے درست نہيں ہو گا قافیہ۔
 

یاسر علی

محفلین
ایک نکتہ اور نوٹ کر لیجئے.
دوسرے مصرعے میں "پہ" یک حرفی ہے جس کے بالکل متصل لفاظ پیاس آرہا ہے. گویا روانی سے پڑھیں تو زبان پر "پپیاس" چڑھتا ہے. ایک ہی حرف یا قریب المخرج حروف کا یوں متصل آنا تنافر کہلاتا ہے، جو شاعری کے عیوب میں شمار ہوتا ہے. اگر الفاظ کی ترتیب و نشست کی تبدیلی سے اس سے بچنا ممکن ہو تو اس کی رعایت ضرور رکھنی چاہیئے.

دعاگو،
راحل.
کیا یوں درست رہے گا۔
پھر بھی اس دل میں پیاس رہتی ہے۔
 

یاسر علی

محفلین
اس شعر کی جگہ کوئی دوسرا شعر کہہ لیجیے۔ پہلے مصرع میں الفاظ کی ترتیب درست نہیں دوسرے مصرع میں شناس بمعنی پہچان درست نہیں۔


پہلے مصرع کو یوں کر سکتے ہیں
سال بیتے کئی جدائی میں

تلاش درست قافیہ نہیں۔
کیا یوں درست رہے گا۔
پاس دولت کسی کے جو آئے
کب کسی کی شاس رہتی ہے۔
 

یاسر علی

محفلین
دو شعر مزید شامل کئیے ہیں۔
اساتذہ سے گزارش ہے ان پر نظر کرم فرمائیں ۔
اک ملاقات ان سے ہو جائے
لب پہ یہ التماس رہتی ہے

گل گئے سوکھ ہیں کتابوں میں
پر کتابوں میں باس رہتی ہے
شکریہ
 
آخری تدوین:

یاسر علی

محفلین
اصلاح کے بعد غزل پیش خدمت ہے۔

آنکھ ہر دم اداس رہتی ہے
یاد تیری جو پاس رہتی ہے

ڈھونڈ اسکو نہ دشتِ ویراں میں
دل کے وہ آس پاس رہتی ہے

لب دریا کھڑا ہو میں لیکن
پھر بھی اس دل میں پیاس رہتی ہے

پاس دولت کسی کے جو آئے
کب کسی کی شناس رہتی ہے

اک ملاقات ان سے ہو جائے
لب پہ یہ التماس رہتی ہے

گل گئے سوکھ ہیں کتابوں میں
پر کتابوں میں باس رہتی ہے

سال بیتے کئی جدائی میں
اب بھی ملنے کی آس رہتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
شناس کوئی اسم نہیں، شناسائی ہوتا ہے
التماس مؤنث نہیں، مذکر ہے، اس لئے ردیف فٹ نہیں ہوتی۔ ی دونوں اشعار غلط ہیں
گل گئے سوکھ ہیں کتابوں میں
یہ مصرع بیانیے کے اعتبار سے صحیح نہیں
پھول مرجھا چکے کتابوں میں
کر دیا جائے
باقی درست ہے
 
Top