یاسر علی
محفلین
آنکھ ہر دم اُداس رہتی ہے
یاد تیری جو پاس رہتی ہے
ڈھونڈ اسکو نہ دشتِ ویراں میں
دل کے وہ آس پاس رہتی ہے
لبِ دریا کھڑا ہوں میں لیکن
پھر بھی ہونٹوں پہ پیاس رہتی ہے
پاس دولت جو آئے لوگوں کو
کب کسی کی شناس رہتی ہے
ایک عرصہ ہوا جدا ہوئے پر
اب بھی ملنے کی آس رہتی ہے
بے وفاؤں کے شہر میں میثم
با وفا کی تلاش رہتی ہے
یاسر علی میثم
یاد تیری جو پاس رہتی ہے
ڈھونڈ اسکو نہ دشتِ ویراں میں
دل کے وہ آس پاس رہتی ہے
لبِ دریا کھڑا ہوں میں لیکن
پھر بھی ہونٹوں پہ پیاس رہتی ہے
پاس دولت جو آئے لوگوں کو
کب کسی کی شناس رہتی ہے
ایک عرصہ ہوا جدا ہوئے پر
اب بھی ملنے کی آس رہتی ہے
بے وفاؤں کے شہر میں میثم
با وفا کی تلاش رہتی ہے
یاسر علی میثم
مدیر کی آخری تدوین: