برائے اصلاح

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:


فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن
دل مرا اداس ہے, روح بھی اداس ہے
آپ کی بنا, مری ذندگی اداس ہے

رونقیں اجڑ گئیں, ہو گئیں ہیں خلوتیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے

سب امید کے مرے بجھ گئے چراغ ہیں
چھا گئی ہے تیرگی روشنی اداس ہے

گل مرے چمن کے تو گر گئے ہیں شاخوں سے
دیکھئے کلی کلی پھولوں کی اداس ہے


موسمِ بہار میں , گیت جس سے سنتے تھے
جب سے آ گئی خزاں وہ پری اداس ہے

خامشی ہے تھام لی نا مراد ہو کے اب
آج کل نصیب کیوں میرا ہی اداس ہے

موت مجھ کو دیکھ کر دور بھاگ جاتی ہے
زندگی کے ہجر میں موت بھی اداس ہے

یار سب جدا ہوئے ایسی کیا خطا ہوئی
دوست ہیں خفا خفا دوستی اداس ہے

یاسر علی میثم
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دل مرا اداس ہے, روح بھی اداس ہے
آپ کی بنا, مری ذندگی اداس ہے
... درست، مگر 'آپ کے بنا' کے ساتھ

رونقیں اجڑ گئیں, ہو گئیں ہیں خلوتیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
... خلوتیں سے کیا ربط؟ یہ ٹکڑا بدل دیں

سب امید کے مرے بجھ گئے چراغ ہیں
چھا گئی ہے تیرگی روشنی اداس ہے
.... پہلا مصرع رواں نہیں، دوسرا مصرع سے لگتا ہے کہ تیرگی بھی ہے روشنی بھی؟ یہ کیسے ممکن ہے؟

گل مرے چمن کے تو گر گئے ہیں شاخوں سے
دیکھئے کلی کلی پھولوں کی اداس ہے
.. شاخوں سے میں وں کا اسقاط اچھا نہیں، تو' بھی بھرتی جا ہے۔ اسی طرح دوسرے مصرعے میں پھولوں بھی محض پھول تقطیع ہو رہا ہے، دیکھنے بھرتی ہے۔
پھول میرے باغ کے گر گئے تمام آج
جو نہ کھل سکی ابھی، ہر کلی اداس ہے
ایک تجویز حالانکہ اس میں بھی' آج' بھرتی کا لگتا ہے

موسمِ بہار میں , گیت جس سے سنتے تھے
جب سے آ گئی خزاں وہ پری اداس ہے
..... سنتے محض سنت تقطیع ہو رہا ہے
گیت گا رہی تھی جو
کیا جا سکتا ہے

خامشی ہے تھام لی نا مراد ہو کے اب
آج کل نصیب کیوں میرا ہی اداس ہے
... واضح نہیں، شعر نکال دیں کہ اصل اعتراض 'میرا ہی' ہر ہی ہے، یعنی اور جس کس کے اداس ہین؟

موت مجھ کو دیکھ کر دور بھاگ جاتی ہے
زندگی کے ہجر میں موت بھی اداس ہے
.... موت کا دہرایا جانا اچھا نہیں لگتا، بھاگ جاتی میں جاتی کی ی کا اسقاط درست نہیں
مجھ کو دیکھ دیکھ کر دور بھاگتی ہے وہ
اگرچہ مطلب مجھے واضح نہیں ہوا

یار سب جدا ہوئے ایسی کیا خطا ہوئی
دوست ہیں خفا خفا دوستی اداس ہے
.. ٹھیک ہے، روانی کے لیے یوں کیسا ہے؟
ایسی کیا خطا ہوئی، لوگ سب جدا ہوئے
 

یاسر علی

محفلین
اب دیکھئے گا محترم صاحب!


دل مرا اداس ہے روح بھی اداس ہے
آپ کے بنا مری ذندگی اداس ہے

نظمِ التفات کیں رونقیں اجڑ گئیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے

سب مرے امید کے بجھ گئے چراغ ہیں
چھا گیا اندھیر ہے روشنی اداس ہے

شاخ سے پچھڑ کے اب رو رہا گلاب ہے
ہجر میں کلی کلی پھول کی اداس ہے

گیت گا رہی تھی جو ,موسمِ بہار میں
جب سے آ گئی خزاں وہ پری اداس ہے

دیکھ کر ذرا مجھے بھاگتی بہت ہے دور
زندگی کے ہجر میں موت بھی اداس ہے

ایسی کیا خطا ہوئی لوگ سب جدا ہوئے
دوست ہیں خفا خفا دوستی اداس ہے
 

الف عین

لائبریرین
نظمِ التفات کیں رونقیں اجڑ گئیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
.. واضح اب بھی نہیں ہوا

سب مرے امید کے بجھ گئے چراغ ہیں
چھا گیا اندھیر ہے روشنی اداس ہے
.... اندھیر اندھیرا نہیں ہوتا، اس کا مطلب ظلم ہوتا ہے، چھا گئی ہے تیرگی' ہی بہتر ہے۔ لیکن میرا اعتراض تو اب بھی قائم ہے جو پہلے کہا تھا!

شاخ سے پچھڑ کے اب رو رہا گلاب ہے
ہجر میں کلی کلی پھول کی اداس ہے
...' رو رہا گلاب ہے' ہندی شاعری میں چلتا ہے، اردو میں گوارا نہیں۔
رو رہا ہے اک گلاب
کیا جا سکتا ہے
باقی اشعار درست ہیں
 

یاسر علی

محفلین
الف عین صاحب اب دیکھئے گا۔۔

زندگی میں پیار کی رونقیں اجڑ گئیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے


سب مرے امید کے بجھ گئے چراغ ہیں۔
تیرگی ہے چھا گئی, روشنی اداس ہے ۔

شکریہ
 
پیار کی رونق اتنی خاص ترکیب نہیں لگتی

دوسرے شعر میں استاد محترم کا نکتہ اعتراض اب بھی موجود ہے.
جب چراغ ہی بجھ گئے اور تیرگی چھا چکی، تو روشنی کیسے باقی ہوسکتی ہے جس کی اداسی کا سوال پیدا ہو؟
 

یاسر علی

محفلین
محترم اب یہ شعر دیکھئے گا۔۔
شکریہ

رونقیں اجڑ گئیں دوستا! وفاؤں کی
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے

یا

رونقیں وفاؤں کی دوستا! اجڑ گئیں
 
آخری تدوین:
محترم اب یہ شعر دیکھئے گا۔۔
شکریہ

رونقیں اجڑ گئیں دوستا! وفاؤں کی
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے

یا

رونقیں وفاؤں کی دوستا! اجڑ گئیں

برا نہیں ماننا دوست، مگر میں ایسی تراکیب کو "گلزاری محاورے" کہتا ہوں.
رونق کیا ہوتی ہے اور کس سے متعلق ہوتی ہے؟


وفا کس شے کا نام ہے؟؟ اور اس کی رونقیں کیا ہوتی ہیں؟؟؟ کم از کم مجھے تو اس کا ادراک نہیں. عین ممکن ہے کہ یہ میری لاعلمی یا کم علمی کے سبب ہو.
رونق کسی مقام یا مجلس سے متعلق ایک وصف ہے. سو شعر میں اس کو وفا یا پیار سے متصف کرنے کی جدت طرازی کی ضرورت میں سمجھنے سے قاصر ہوں.
اور یہ "دوستا" کیا ہوتا ہے؟ اردو شاعری میں تو تو یارا کو بمشکل قبول کیا جاتا ہے، دوستا تو کسی استاذ یا ناقد کے حلق سے بھی نہیں اترے گا میرے بھائی :)
 
آخری تدوین:

یاسر علی

محفلین
محترم راحل صاحب آپ کی باتوں کو میں قطعً برا نہیں مناتا میں اسے پھر مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔
 

یاسر علی

محفلین
اب دیکھئے گا محترم !

جب سے تو بچھڑ گیا درد دل میں بھر گیا

یا

گاؤں غم زدہ ہوا جب سے تو جدا ہوا
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
راہنمائی فرمائیئے گا ۔۔
شکریہ
 
اب دیکھئے گا محترم !

جب سے تو بچھڑ گیا درد دل میں بھر گیا

یا

گاؤں غم زدہ ہوا جب سے تو جدا ہوا
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
راہنمائی فرمائیئے گا ۔۔
شکریہ

اپنے پچھلے خیال پر ہی کچھ طبع آزمائی کر کے دیکھیں. مثلا
گو دیا امید کا، جل رہا ہے لیکن اب
لَو ہے اس کی مضمحل، روشنی اداس ہے

کیا خیال ہے؟
 

یاسر علی

محفلین
ماشأاﷲ بہت خوبصورت
سر یہ شعر بھی ایک بار دیکھ دیجیئے گا۔۔۔

غم سے دل بچھڑ گیا, جب سے تو بچھڑ گیا

یا

گاؤں غم زدہ ہوا,جب سے تو جدا ہوا
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
 
Top