یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن
دل مرا اداس ہے, روح بھی اداس ہے
آپ کی بنا, مری ذندگی اداس ہے
رونقیں اجڑ گئیں, ہو گئیں ہیں خلوتیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
سب امید کے مرے بجھ گئے چراغ ہیں
چھا گئی ہے تیرگی روشنی اداس ہے
گل مرے چمن کے تو گر گئے ہیں شاخوں سے
دیکھئے کلی کلی پھولوں کی اداس ہے
موسمِ بہار میں , گیت جس سے سنتے تھے
جب سے آ گئی خزاں وہ پری اداس ہے
خامشی ہے تھام لی نا مراد ہو کے اب
آج کل نصیب کیوں میرا ہی اداس ہے
موت مجھ کو دیکھ کر دور بھاگ جاتی ہے
زندگی کے ہجر میں موت بھی اداس ہے
یار سب جدا ہوئے ایسی کیا خطا ہوئی
دوست ہیں خفا خفا دوستی اداس ہے
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل:
فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن
دل مرا اداس ہے, روح بھی اداس ہے
آپ کی بنا, مری ذندگی اداس ہے
رونقیں اجڑ گئیں, ہو گئیں ہیں خلوتیں
بن ترے گلی گلی گاؤں کی اداس ہے
سب امید کے مرے بجھ گئے چراغ ہیں
چھا گئی ہے تیرگی روشنی اداس ہے
گل مرے چمن کے تو گر گئے ہیں شاخوں سے
دیکھئے کلی کلی پھولوں کی اداس ہے
موسمِ بہار میں , گیت جس سے سنتے تھے
جب سے آ گئی خزاں وہ پری اداس ہے
خامشی ہے تھام لی نا مراد ہو کے اب
آج کل نصیب کیوں میرا ہی اداس ہے
موت مجھ کو دیکھ کر دور بھاگ جاتی ہے
زندگی کے ہجر میں موت بھی اداس ہے
یار سب جدا ہوئے ایسی کیا خطا ہوئی
دوست ہیں خفا خفا دوستی اداس ہے
یاسر علی میثم
آخری تدوین: