یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
نظم
(خیال)
بیٹھے بیٹھے حسین پر دلکش
اس کا اکثر مری طرف ہی خیال
حسن کے پیرہن میں ہی ملبوس
نازنیں چال چل کے آتا ہے
اسکی پازیب کی ہی چھن چھن سے
نہ کبھی ختم ہونے والا سا
دلنشیں ساز چھیڑا جاتا ہے
چوڑیوں کی نحیف سی دھن پر
قلب دیوانہ رقص کرتا ہے
جب اٹھائے نقاب چہرے سے
مہ جبیں سے کرن نکلتی ہے
میرے تاریک کمرے کے جو ہر
ایک حصے کو چمکا جاتی ہے
مسکراہٹ لبوں پہ لائے جب
اک عجب دلفریب سی خوشبو
میرے کمرے کے چار جانب ہی
پھیل جاتی ہے رقص کرتی ہے
کاکلیں جب ذرا سی لہرائیں
جانفزا سی نسیم چلتی ہے
جو مرے دل کے گوشے گوشے کو
پیکرِ تازگی بخشتی ہے۔
محمّد احسن سمیع :راحل:
نظم
(خیال)
بیٹھے بیٹھے حسین پر دلکش
اس کا اکثر مری طرف ہی خیال
حسن کے پیرہن میں ہی ملبوس
نازنیں چال چل کے آتا ہے
اسکی پازیب کی ہی چھن چھن سے
نہ کبھی ختم ہونے والا سا
دلنشیں ساز چھیڑا جاتا ہے
چوڑیوں کی نحیف سی دھن پر
قلب دیوانہ رقص کرتا ہے
جب اٹھائے نقاب چہرے سے
مہ جبیں سے کرن نکلتی ہے
میرے تاریک کمرے کے جو ہر
ایک حصے کو چمکا جاتی ہے
مسکراہٹ لبوں پہ لائے جب
اک عجب دلفریب سی خوشبو
میرے کمرے کے چار جانب ہی
پھیل جاتی ہے رقص کرتی ہے
کاکلیں جب ذرا سی لہرائیں
جانفزا سی نسیم چلتی ہے
جو مرے دل کے گوشے گوشے کو
پیکرِ تازگی بخشتی ہے۔
آخری تدوین: