محمل ابراہیم
لائبریرین
پھولوں کی رہگزر ہو خوشبو بھرا سفر ہو
مدت سے منتظر ہوں تو میرا ہمسفر ہو
نیلی رواق چادر تاروں سے سج رہی ہو
یا
نیلی رواق چادر تاروں سے ہو منقش
جھلمل حسین وادی اور اس میں میرا گھر ہو
ہر اک روش میں پنہا موسم بہار کے ہوں
ہر اک کلی شجر کی پتجھڑ سے بے خطر ہو
یا
ہر اک کلی شجر کی بے خوف بے خطر ہو
بیٹھی رہوں میں گھنٹوں خاموش اس ڈگر پہ
مالک کی رحمتوں کا جس راہ سے گزر ہو
پھیلے ہوئے وہ دریا کشتی کا بوجھ لادے
چپ چاپ بہہ رہے ہوں اک درد پر اثر ہو
صحرائے آرزو بھی قدموں کے نیچے بچھ کر
راہیں بنائے وہ جو منزل سے بے خبر ہو
میں ہوں مسافر شب شورش نما جہاں کا
جو ڈھونڈھتا ہے شب میں کھوئی ہوئی سحر کو
مدت سے منتظر ہوں تو میرا ہمسفر ہو
نیلی رواق چادر تاروں سے سج رہی ہو
یا
نیلی رواق چادر تاروں سے ہو منقش
جھلمل حسین وادی اور اس میں میرا گھر ہو
ہر اک روش میں پنہا موسم بہار کے ہوں
ہر اک کلی شجر کی پتجھڑ سے بے خطر ہو
یا
ہر اک کلی شجر کی بے خوف بے خطر ہو
بیٹھی رہوں میں گھنٹوں خاموش اس ڈگر پہ
مالک کی رحمتوں کا جس راہ سے گزر ہو
پھیلے ہوئے وہ دریا کشتی کا بوجھ لادے
چپ چاپ بہہ رہے ہوں اک درد پر اثر ہو
صحرائے آرزو بھی قدموں کے نیچے بچھ کر
راہیں بنائے وہ جو منزل سے بے خبر ہو
میں ہوں مسافر شب شورش نما جہاں کا
جو ڈھونڈھتا ہے شب میں کھوئی ہوئی سحر کو