برائے اصلاح

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:



جدت لاؤ
چھوڑو قاصد کو تم چھوڑو
چھوڑو خط شط کو تم چھوڑو
جدت لاؤ جدت لاؤ۔
فون نیا اک تم لے آؤ
اس میں پھر اک سم تم ڈالو
اس کا نمبر مجھ کو دے دو
روز مجھے پھر کال کرو تم
پیار کرو اظہا کرو تم
دل کی ہر اک بات کرو پھر
ہر دم دل کے پاس رہو پھر
روز کی باتیں روز کریں ہم
کون کرے قاصد پہ بھروسہ
کون ہمیں خط لا کر دے اب
چھوڑو قاصد کو تم چھوڑو
چھوڑو خط شط کو تم چھوڑو
جدت لاؤ جدت لاؤ
یاسر علی میثم
 

الف عین

لائبریرین
خط شط تو اردو نہیں ہے، مہمل کے لئے اردو میں و کا اضافہ کیا جاتا ہے، خط وط.۔
نظم ٹھیک ہی ہے، چھوڑو کو بار بار رپیٹ کرنے کی جگہ کچھ اور کہا جائے۔ابتدائی مصرعے یوں ہوں جیسے

یہ قاصد کا دور نہیں ہے
اب قاصد کا جھگڑا چھوڑو
اب تو فون بنا ہے قاصد
اب تم بھی اس کو اپناؤ
جدت لاؤ......
آخر میں بھی دو تین یہی مصرعے دہرائے جا سکتے ہیں
 

یاسر علی

محفلین
کیا یوں درست رہے گا۔
اب قاصد کو چھوڑو جاناں!
اب خط وط کو چھوڑو جاناں!

یا

میری مانو قاصد چھوڑو
اب تم خط وط کو بھی چھوڑو
 
کیا یوں درست رہے گا۔
اب قاصد کو چھوڑو جاناں!
اب خط وط کو چھوڑو جاناں!

یا

میری مانو قاصد چھوڑو
اب تم خط وط کو بھی چھوڑو
آزاد نظم ہے، وہ بھی وصی شاہ کے اسلوب میں، تو چل تو کچھ بھی جائے گا :)
مگر میرے خیال میں آپ استاد محترم کی سجھائی سمت میں ہی فکر کریں اور ان کی تجاویز کی طرز پر ہی مصرعے سوچیں.
 
Top