یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سنور کے شوخ گھر سے جب نکلتے ہیں ۔
تو دل بے ساختہ اپنے مچلتے ہیں ۔
نجانے کیوں جہاں اس وقت جلتا ہے ؟
وہ گل رخ جب مرے ہمراہ چلتے ہیں۔
جلاتے صرف مُردوں کو ہیں ہندو پر
محبت میں تو عاشق زندہ جلتے ہیں۔
تمہی سے فون پر جب بات کرتا ہوں
مرے غمگین پھر لمحات ڈھلتے ہیں۔
یا
مرے پھر ہجر کے لمحات ڈھلتے ہیں۔
کہ پتھر دل رہِ الفت پہ ہی آ کر
قسم سے برف کی صورت پگھلتے ہیں۔
وہ اک دن لازمی منزل کو ہیں پاتے
فقط جو ایک ہی رستے پہ چلتے ہیں۔
قسم سے تب مرا دل ٹوٹ جاتا ہے
وہ وعدہ کر کے جب میثم بدلتے ہیں
محمّد احسن سمیع :راحل:
سنور کے شوخ گھر سے جب نکلتے ہیں ۔
تو دل بے ساختہ اپنے مچلتے ہیں ۔
نجانے کیوں جہاں اس وقت جلتا ہے ؟
وہ گل رخ جب مرے ہمراہ چلتے ہیں۔
جلاتے صرف مُردوں کو ہیں ہندو پر
محبت میں تو عاشق زندہ جلتے ہیں۔
تمہی سے فون پر جب بات کرتا ہوں
مرے غمگین پھر لمحات ڈھلتے ہیں۔
یا
مرے پھر ہجر کے لمحات ڈھلتے ہیں۔
کہ پتھر دل رہِ الفت پہ ہی آ کر
قسم سے برف کی صورت پگھلتے ہیں۔
وہ اک دن لازمی منزل کو ہیں پاتے
فقط جو ایک ہی رستے پہ چلتے ہیں۔
قسم سے تب مرا دل ٹوٹ جاتا ہے
وہ وعدہ کر کے جب میثم بدلتے ہیں