یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
خط
میں نے خط جو تم کو لکھا ہے
فرصت جو ملے سب کاموں سے
اک بار اسے پڑھ لینا تم
خط میرا جب تم کھولو گی
تو خط بھی تم سے بولے گا
سب راز یہ دل کے کھولے گا
اس خط کو عام نہ سمجھو تم
مرے دل کی باتیں ہیں یہ سب
جھوٹے نہ یہ میرے وعرے ہیں
جھوٹی نہ یہ میری قسمیں ہیں
مرے عشق کے سچے جذبے سب
الفاظ میں میں نے ڈھالے ہیں
کچھ عشق کے سچے شعر بھی ہیں
مرے عشق کے دلکش اس خط میں
دل کے رنگیں صفحوں پر ہی
چاہت کی قلم سے میں نے جاں
اور خون جگر کی سیاہی سے
الفاظ یہ سارے لکھے ہیں
مرے سچے عشق کے لفظ ہی تو
تم کو یہ گواہی ہیں دیتے۔
تم میرے چاند ہو تارے ہو۔
تم جان سے مجھ کو پیارے ہو۔
ہاں جان سے مجھ کو پیارے ہو
یاسر علی میثم
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
خط
میں نے خط جو تم کو لکھا ہے
فرصت جو ملے سب کاموں سے
اک بار اسے پڑھ لینا تم
خط میرا جب تم کھولو گی
تو خط بھی تم سے بولے گا
سب راز یہ دل کے کھولے گا
اس خط کو عام نہ سمجھو تم
مرے دل کی باتیں ہیں یہ سب
جھوٹے نہ یہ میرے وعرے ہیں
جھوٹی نہ یہ میری قسمیں ہیں
مرے عشق کے سچے جذبے سب
الفاظ میں میں نے ڈھالے ہیں
کچھ عشق کے سچے شعر بھی ہیں
مرے عشق کے دلکش اس خط میں
دل کے رنگیں صفحوں پر ہی
چاہت کی قلم سے میں نے جاں
اور خون جگر کی سیاہی سے
الفاظ یہ سارے لکھے ہیں
مرے سچے عشق کے لفظ ہی تو
تم کو یہ گواہی ہیں دیتے۔
تم میرے چاند ہو تارے ہو۔
تم جان سے مجھ کو پیارے ہو۔
ہاں جان سے مجھ کو پیارے ہو
یاسر علی میثم