برائے اصلاح

یاسر علی

محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:

محبت مر نہیں سکتی

اگر دل کی زمیں ہموار ہو جائے
محبت کا
وہاں پر بیج بویا جا ہی سکتا ہے
محبت کا کبھی جو بیج اگ جائے
تو تھوڑے وقت میں پودا
مکمل ہو ہی سکتا ہے
مکمل ہو اگر پودا
تو پودے کی کسی ڈالی پہ
کچھ گل کھل بھی سکتے ہیں
اگر یہ پھول کھل جائیں
تو ان پھولوں کی خوشبو سے۔
مہک اٹھتا ہے جیون پھر
یہ گل مرجھا بھی جائیں تو۔
بکھر جاتی ہے یہ خوشبو
مگر یہ مر نہیں سکتی۔
سنو جاناں۔
محبت بھی عجب نادیدہ خوشبو ہے۔
بکھر سکتی تو ہے لیکن ۔
کبھی یہ مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی ۔۔۔۔۔۔
 
محبت مر نہیں سکتی

اگر دل کی زمیں ہموار ہو جائے
محبت کا
وہاں پر بیج بویا جا ہی سکتا ہے
دوسری اور تیسری سطر میں فصل کی کوئی وجہ نہیں، بہتر ہے دونوں کو ملا کر لکھیں۔
تیسری سطر میں ’’ہی‘‘ اضافی ہے، صرف وزن پورا کر رہا ہے۔
معنوی اعتبار سے مجھے ایک تردد یہ ہے کہ بیج عموما گودی ہوئی زمین پر بویا جاتا ہے، ہموار زمین پر نہیں۔


محبت کا کبھی جو بیج اگ جائے
بیج اگتا نہیں ہے، بیج سے پودا اگتا ہے ۔۔۔ بیج پھوٹنا درست محاورہ ہے۔
تو تھوڑے وقت میں پودا
تو کی واؤ کے اسقاط کی وجہ سے تو اور تھوڑے میں واضح تنافر محسوس ہو رہا ہے۔
مکمل ہو ہی سکتا ہے
یہاں بھی ہی بھرتی کا ہے، مزید یہ کہ پودا مکمل ہونے کے کیا معنی ہوئے؟ پودے کی نمو مکمل ہوسکتی ہے!
مکمل ہو اگر پودا
تو پودے کی کسی ڈالی پہ
یہاں بھی پودا مکمل؟؟؟ پھر جب ایک مصرعے میں پودے کا ذکر کر دیا تو اگلے میں اسی لفظ کی تکرار مناسب نہیں ۔۔۔ بلکہ ’’اس‘‘ کہہ کر اشارہ کرنا چا
کچھ گل کھل بھی سکتے ہیں
بھی بھرتی کا ہے
اگر یہ پھول کھل جائیں
تو ان پھولوں کی خوشبو سے۔
مہک اٹھتا ہے جیون پھر
پھر بھرتی کا ہے
یہ گل مرجھا بھی جائیں تو
بکھر جاتی ہے یہ خوشبو
یہ زائد ہے یہاں
مگر یہ مر نہیں سکتی۔
خوشبو کا مرنا مجھے تو کچھ عجیب سی بات لگتی ہے، خیر ۔۔۔ آزاد نظم میں اتنی آزادی مل ہی جاتی ہے :)
سنو جاناں۔
بھرتی کا مصرعہ ہے
محبت بھی عجب نادیدہ خوشبو ہے۔
خوشوئیں سب ہی نادیدہ ہی ہوتی ہیں میرے بھائی :)
بکھر سکتی تو ہے لیکن ۔
تو کے بجائے یہ کردیں تو تنافر دور ہوجائے گا، یعنی ’’بکھر سکتی ہے یہ لیکن‘‘
کبھی یہ مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی ۔۔۔۔۔۔

زمینِ دل کو کرکے نرم
گر اک بار اس میں بو دیا جائے
کبھی جو بیج الفت کا
تو پھر کب دیر لگتی ہے
کہ پھوٹے بیج اور پودا نکل آئے
پھر اس پودے کی شاخوں پر
بہت سے پھول کھل جائیں
کہ جن کی خوشبوئیں بڑھ کر
معطر زندگی کردیں
یہ گل مرجھا بھی جائیں تو
بکھر جاتی ہیں ان کی خوشبوئیں
لیکن فنا ہوتی نہیں جگ سے
سنو جاناں!
محبت بھی ہے خوشبو کی طرح احساسِ نادیدہ
بکھر سکتی ہے یہ لیکن
کبھی بھی مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی ۔۔۔

واللہ اعلم :)
 
آخری تدوین:

یاسر علی

محفلین
زمینِ دل کو کرکے نرم
گر اک بار اس میں بو دیا جائے
کبھی جو بیج الفت کا
تو پھر کب دیر لگتی ہے
کہ پھوٹے بیج اور پودا نکل آئے
پھر اس پودے کی شاخوں پر
بہت سے پھول کھل جائیں
کہ جن کی خوشبوئیں بڑھ کر
معطر زندگی کردیں
یہ گل مرجھا بھی جائیں تو
بکھر جاتی ہیں ان کی خوشبوئیں
لیکن فنا ہوتی نہیں جگ سے
سنو جاناں!
محبت بھی ہے خوشبو کی طرح احساسِ نادیدہ
بکھر سکتی ہے یہ لیکن
کبھی بھی مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی ۔۔۔

واللہ اعلم :)
بہت شکریہ شکریہ جناب۔
اتنی ڈھیر ساری غلطیاں ۔
میں نادم ہو رہا ہوں ۔۔
 
بہت شکریہ شکریہ جناب۔
اتنی ڈھیر ساری غلطیاں ۔
میں نادم ہو رہا ہوں ۔۔
ندامت کی کوئی وجہ نہیں ۔۔۔ سیکھنے کے عمل میں ہم سب سے ہی غلطیاں ہوتی ہیں ۔۔۔ اصل بات یہ ہے کہ اصلاحی نکات کو ہمہ وقت ذہن نشین اور مستقبل میں ان کی رعایت رکھی جائے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

یاسر علی

محفلین
ندامت کی کوئی وجہ نہیں ۔۔۔ سیکھنے کے عمل میں ہم سب سے ہی غلطیاں ہوتی ہیں ۔۔۔ اصل بات یہ ہے کہ اصلاحی نکات کو ہمہ وقت ذہن نشین اور مستقبل میں ان کی رعایت رکھی جائے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
جی بالکل میں ان تمام نکات کو نوٹ بک پر نوٹ کر رہا ہوں تاکہ مستقبل میں ان اغلاط سے بچ سکوں۔
بہت شکریہ جناب ہمہ وقت اصلاح و راہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنے کا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
زمینِ دل کو کرکے نرم
گر اک بار اس میں بو دیا جائے
کبھی جو بیج الفت کا
تو پھر کب دیر لگتی ہے
کہ پھوٹے بیج اور پودا نکل آئے
پھر اس پودے کی شاخوں پر
بہت سے پھول کھل جائیں
کہ جن کی خوشبوئیں بڑھ کر
معطر زندگی کردیں
یہ گل مرجھا بھی جائیں تو
بکھر جاتی ہیں ان کی خوشبوئیں
لیکن فنا ہوتی نہیں جگ سے
سنو جاناں!
محبت بھی ہے خوشبو کی طرح احساسِ نادیدہ
بکھر سکتی ہے یہ لیکن
کبھی بھی مر نہیں سکتی
محبت مر نہیں سکتی ۔۔۔

واللہ اعلم :)
نظم تو بالکل نکھر کے سامنے آ گئی ہے
 
Top