یاسر علی
محفلین
الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
زمانہ
زمانے زمانے کی باتیں ہیں ساری
زمانہ تھا کوئی ہزاروں تھے اپنے
زمانہ ہے اب کوئی اپنا نہیں ہے
زمانہ تھا بچپن کا جب ساتھ تھے ہم
اکھٹے ہی پڑھتے اکھٹے ہی رہتے
اکٹھے ہی اسکول جاتے تھے دونوں
اکٹھے کئی گھنٹے ہم کھیلتے تھے
اور اک ساتھ ٹی وی بھی ہم دیکھتے تھے
اکٹھے ہی خوشیاں اکھٹے ہی غم تھے
اکھٹے ہی عیدیں مناتے جو ہم تھے
زمانہ جو بدلا جوانی ہے آئی۔
تو ہمراہ اپنے جدائی بھی لائی
ملاقات کی بات ہے دور کی بات
کوئی ان سے کہہ دے یہ مجبور کی بات۔
تڑپتا ہے دل اور ترستی ہیں آنکھیں۔
شب و روز اب تو برستی ہیں آنکھیں۔
کوئی میری حالت یہ اس کو بتائے۔
فقط چند پل آ کے مکھڑا دکھائے۔
گھڑی کو کئی سال پیچھے گھمائے۔
ہے ممکن اسے وقت وہ یاد آئے۔
کہ جیون میں تھا وقت وہ ہی سہانہ۔
مگر اب نہ لوٹے گا گزرا زمانہ۔۔
محمّد احسن سمیع :راحل:
زمانہ
زمانے زمانے کی باتیں ہیں ساری
زمانہ تھا کوئی ہزاروں تھے اپنے
زمانہ ہے اب کوئی اپنا نہیں ہے
زمانہ تھا بچپن کا جب ساتھ تھے ہم
اکھٹے ہی پڑھتے اکھٹے ہی رہتے
اکٹھے ہی اسکول جاتے تھے دونوں
اکٹھے کئی گھنٹے ہم کھیلتے تھے
اور اک ساتھ ٹی وی بھی ہم دیکھتے تھے
اکٹھے ہی خوشیاں اکھٹے ہی غم تھے
اکھٹے ہی عیدیں مناتے جو ہم تھے
زمانہ جو بدلا جوانی ہے آئی۔
تو ہمراہ اپنے جدائی بھی لائی
ملاقات کی بات ہے دور کی بات
کوئی ان سے کہہ دے یہ مجبور کی بات۔
تڑپتا ہے دل اور ترستی ہیں آنکھیں۔
شب و روز اب تو برستی ہیں آنکھیں۔
کوئی میری حالت یہ اس کو بتائے۔
فقط چند پل آ کے مکھڑا دکھائے۔
گھڑی کو کئی سال پیچھے گھمائے۔
ہے ممکن اسے وقت وہ یاد آئے۔
کہ جیون میں تھا وقت وہ ہی سہانہ۔
مگر اب نہ لوٹے گا گزرا زمانہ۔۔