آئی کے عمران
محفلین
وفا سے اب اپنا نہیں واسطہ کچھ
ہوئے بوالہوس ہم کریں گے جدا (مزا)کچھ
ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ ہائے
اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ
کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر
کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ
مری پیاس صحرا نے بڑھ کربجھائی
سمندر نے جب اور تشنہ کیا کچھ
تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے
کریں ہم دعا کچھ ،کرے تو عطا کچھ
حسینوں کے سر جائے الزام سارا
اگر راہِ الفت میں ہم کو ہوا کچھ
مقام اپنا ،ہر ایک صنفِ سخن کا
ہمیں پر غزل سے لگاؤ سِوا کچھ
وہی میر و غالب کے مضمون عمران
تمھارے تو پلّے نہیں ہے نیا کچھ
ہوئے بوالہوس ہم کریں گے جدا (مزا)کچھ
ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ ہائے
اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ
کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر
کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ
مری پیاس صحرا نے بڑھ کربجھائی
سمندر نے جب اور تشنہ کیا کچھ
تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے
کریں ہم دعا کچھ ،کرے تو عطا کچھ
حسینوں کے سر جائے الزام سارا
اگر راہِ الفت میں ہم کو ہوا کچھ
مقام اپنا ،ہر ایک صنفِ سخن کا
ہمیں پر غزل سے لگاؤ سِوا کچھ
وہی میر و غالب کے مضمون عمران
تمھارے تو پلّے نہیں ہے نیا کچھ
آخری تدوین: