برائے اصلاح

وفا سے اب اپنا نہیں واسطہ کچھ
ہوئے بوالہوس ہم کریں گے جدا (مزا)کچھ

ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ ہائے
اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ

کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر
کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ

مری پیاس صحرا نے بڑھ کربجھائی
سمندر نے جب اور تشنہ کیا کچھ


تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے
کریں ہم دعا کچھ ،کرے تو عطا کچھ

حسینوں کے سر جائے الزام سارا
اگر راہِ الفت میں ہم کو ہوا کچھ

مقام اپنا ،ہر ایک صنفِ سخن کا
ہمیں پر غزل سے لگاؤ سِوا کچھ

وہی میر و غالب کے مضمون عمران
تمھارے تو پلّے نہیں ہے نیا کچھ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
وفا سے اب اپنا نہیں واسطہ کچھ
ہوئے بوالہوس ہم کریں گے جدا (مزا)کچھ
.... مطلع دو لخت لگتا ہے، خاص کر دوسرے مصرعے میں بوالہوس اور جدا کریں گے کے درمیان رابطہ کے لئے کچھ لفظ کی ضرورت ہے

ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ ہائے
اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ
... 'یہ ہائے' اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ کی ترتیب بدلو

کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر
کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ
... ٹھیک، مگر کون بھر گیا؟

مری پیاس صحرا نے بڑھ کربجھائی
سمندر نے جب اور تشنہ کیا کچھ
... دوسرے مصرعے میں 'جب' کی جگہ 'مگر' کے ہم معنی الفاظ بہتر ہوں گے

تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے
کریں ہم دعا کچھ ،کرے تو عطا کچھ
.. درست

حسینوں کے سر جائے الزام سارا
اگر راہِ الفت میں ہم کو ہوا کچھ
.. درست
مقام اپنا ،ہر ایک صنفِ سخن کا
ہمیں پر غزل سے لگاؤ سِوا کچھ
... لگاؤ فعولن کے وزن پر درست نہیں. اس کی جگہ 'ہے الفت' استعمال کرو

وہی میر و غالب کے مضمون عمران
تمھارے تو پلّے نہیں ہے نیا کچھ
.. تھیک
 
وفا سے اب اپنا نہیں واسطہ کچھ
ہوئے بوالہوس ہم کریں گے جدا (مزا)کچھ
.... مطلع دو لخت لگتا ہے، خاص کر دوسرے مصرعے میں بوالہوس اور جدا کریں گے کے درمیان رابطہ کے لئے کچھ لفظ کی ضرورت ہے

ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ ہائے
اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ
... 'یہ ہائے' اچھا نہیں لگتا۔ الفاظ کی ترتیب بدلو

کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر
کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ
... ٹھیک، مگر کون بھر گیا؟

مری پیاس صحرا نے بڑھ کربجھائی
سمندر نے جب اور تشنہ کیا کچھ
... دوسرے مصرعے میں 'جب' کی جگہ 'مگر' کے ہم معنی الفاظ بہتر ہوں گے

تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے
کریں ہم دعا کچھ ،کرے تو عطا کچھ
.. درست

حسینوں کے سر جائے الزام سارا
اگر راہِ الفت میں ہم کو ہوا کچھ
.. درست
مقام اپنا ،ہر ایک صنفِ سخن کا
ہمیں پر غزل سے لگاؤ سِوا کچھ
... لگاؤ فعولن کے وزن پر درست نہیں. اس کی جگہ 'ہے الفت' استعمال کرو

وہی میر و غالب کے مضمون عمران
تمھارے تو پلّے نہیں ہے نیا کچھ
.. تھیک


بہت بہت شکریہ بہت نوازش

کچھ اشعار کی تبدیلی کے ساتھ دوبارہ پیشِ خدمت ہے۔

وفا سے اب اپنا نہیں واسطہ کچھ
کسی نے ہمیں اتنا بد ظن کیا کچھ

ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ دیکھو
اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ

کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر
کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ

مری پیاس صحرا نے آ کر بجھائی
سمندر نے پر اور تشنہ کیا کچھ

تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے
کریں ہم دعا کچھ ،کرے تو عطا کچھ

مقام اپنا ٬ہر ایک صنفِ سخن کا
غزل سے ہمیں پر شغف ہے سِوا کچھ

وہی میر و غالب کے مضمون عمران
تمھارے تو پلّے نہیں ہے نیا کچھ
 
آخری تدوین:
Top