برائے اصلاح

مسکراتے رہو سدا بچو
کھل کھلاتے رہو سدا بچو

خوش نوا مرغ کی صدا ہو تم
پھول کلیوں کی بھی ادا ہو تم

سیکھتی ہیں یہ شوخیاں تم سے
رنگ برنگی یہ تتلیاں تم سے

تم حسیں ہو دھنک کے رنگوں سے
تم نے جیون بھرا امنگوں سے

صبحِ امید ہو تم ہمارے لیے
دل سے نکلے دعا تمھارے لیے

تم ہوتعبیر اپنے خوابوں کی
تم جیو زندگی نوابوں کی

پورے کرنا ادھورے کام اپنے
اونچا آبا کا کرنا نام اپنے

کھل کھلاتی ہنسی رہےباقی
دل لبھاتی ہنسی رہے باقی

یہ چمک آنکھوں کی نہ ماند پڑے
ہے دعا یہ مری کہ اور بڑے

ایسا ہو عالمِ شباب ترا
نہ ہو پیارے کوئی جواب ترا

دھوپ غم کی پڑے نہ تم پہ کبھی
عمر ساری رہو ہو جیسے ابھی

سکھ کا موسم قرار کا موسم
تم ہو گویا بہار کا موسم
 

الف عین

لائبریرین
مسکراتے رہو سدا بچو
کھل کھلاتے رہو سدا بچو

خوش نوا مرغ کی صدا ہو تم
پھول کلیوں کی بھی ادا ہو تم
.. دونوں درست،
سیکھتی ہیں یہ شوخیاں تم سے
رنگ برنگی یہ تتلیاں تم سے
... رنگ کے گ کا اسقاط ہو رہا ہے، اور دونوں مصرعوں میں 'یہ' اچھا نہیں لگتا
ساری رنگین تتلیاں... کر دو

تم حسیں ہو دھنک کے رنگوں سے
تم نے جیون بھرا امنگوں سے
.. درست

صبحِ امید ہو تم ہمارے لیے
دل سے نکلے دعا تمھارے لیے
.. پہلے مصرع میں 'تم' زائد ہے، اسے ہٹا دو

تم ہوتعبیر اپنے خوابوں کی
تم جیو زندگی نوابوں کی

پورے کرنا ادھورے کام اپنے
اونچا آبا کا کرنا نام اپنے
.. دونوں درست

کھل کھلاتی ہنسی رہےباقی
دل لبھاتی ہنسی رہے باقی
.. یہ بھی درست

یہ چمک آنکھوں کی نہ ماند پڑے
ہے دعا یہ مری کہ اور بڑے
... بڑے؟ شعر سمجھ نہیں سکا

ایسا ہو عالمِ شباب ترا
نہ ہو پیارے کوئی جواب ترا
.. یہاں صیعہ بدل گیا، شعر نکال ہی دیں

دھوپ غم کی پڑے نہ تم پہ کبھی
عمر ساری رہو ہو جیسے ابھی
.. رہو ہو.. اچھا نہیں ، اسے بدلو

سکھ کا موسم قرار کا موسم
تم ہو گویا بہار کا موسم
ٹھیک
 
مسکراتے رہو سدا بچو
کھل کھلاتے رہو سدا بچو

خوش نوا مرغ کی صدا ہو تم
پھول کلیوں کی بھی ادا ہو تم
.. دونوں درست،
سیکھتی ہیں یہ شوخیاں تم سے
رنگ برنگی یہ تتلیاں تم سے
... رنگ کے گ کا اسقاط ہو رہا ہے، اور دونوں مصرعوں میں 'یہ' اچھا نہیں لگتا
ساری رنگین تتلیاں... کر دو

تم حسیں ہو دھنک کے رنگوں سے
تم نے جیون بھرا امنگوں سے
.. درست

صبحِ امید ہو تم ہمارے لیے
دل سے نکلے دعا تمھارے لیے
.. پہلے مصرع میں 'تم' زائد ہے، اسے ہٹا دو

تم ہوتعبیر اپنے خوابوں کی
تم جیو زندگی نوابوں کی

پورے کرنا ادھورے کام اپنے
اونچا آبا کا کرنا نام اپنے
.. دونوں درست

کھل کھلاتی ہنسی رہےباقی
دل لبھاتی ہنسی رہے باقی
.. یہ بھی درست

یہ چمک آنکھوں کی نہ ماند پڑے
ہے دعا یہ مری کہ اور بڑے
... بڑے؟ شعر سمجھ نہیں سکا

ایسا ہو عالمِ شباب ترا
نہ ہو پیارے کوئی جواب ترا
.. یہاں صیعہ بدل گیا، شعر نکال ہی دیں

دھوپ غم کی پڑے نہ تم پہ کبھی
عمر ساری رہو ہو جیسے ابھی
.. رہو ہو.. اچھا نہیں ، اسے بدلو

سکھ کا موسم قرار کا موسم
تم ہو گویا بہار کا موسم
ٹھیک
بہت بہت شکریہ بہت بہت نوازش
جزاک اللہ!

آپ کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے تبدیلی کروں گا۔

بڑھے کو میں نے بڑے لکھ دیا تھا

کیا پڑے کے ساتھ بڑھے قافیہ آ سکتا ہے؟

یہ چمک آنکھوں کی نہ ماند پڑے
یہ دعا ہے مری کہ اور بڑے

شباب والا شعر یوں بدل دیا ہے۔جہاں صیغہ بدل گیا تھا

ہے دعا پاؤ وہ جوانی تم
موڑ دو دریا کی روانی تم

ایک شعر اور ہوا ہے یہ بھی دیکھ لیں

دل بھی معصوم اور چہرہ بھی
لوری لکھوں میں تم پہ سہرا بھی
یا
گیت لکھوں میں تم پہ سہرا بھی
 
آخری تدوین:
Top