آئی کے عمران
محفلین
گر یہ خوابوں کی عنایت نہیں ہوتی
یاد ہم کو تری صورت نہیں ہوتی
بے بسی میری سمجھ تو اے ستم گر
اختیاری یہ محبت نہیں ہوتی
میر کی بات سے انکار نہیں پر
پنکھڑی میں وہ نزاکت نہیں ہوتی
شیر کی نہر کی شیریں کو طلب ہے
ہم سے فرہاد کو ہمت نہیں ہوتی
آج ساقی تو تکلف نہ برتنا
روز اپنی بھی طبیعت نہیں ہوتی
وقت کے ساتھ ہوئے مضمحل اعضا
یاد لیکن تری رخصت نہیں ہوتی
اک زمانہ تھا کہ دیوانہ تھا عمران
اب اسے تیری ضرورت نہیں ہوتی
یاد ہم کو تری صورت نہیں ہوتی
بے بسی میری سمجھ تو اے ستم گر
اختیاری یہ محبت نہیں ہوتی
میر کی بات سے انکار نہیں پر
پنکھڑی میں وہ نزاکت نہیں ہوتی
شیر کی نہر کی شیریں کو طلب ہے
ہم سے فرہاد کو ہمت نہیں ہوتی
آج ساقی تو تکلف نہ برتنا
روز اپنی بھی طبیعت نہیں ہوتی
وقت کے ساتھ ہوئے مضمحل اعضا
یاد لیکن تری رخصت نہیں ہوتی
اک زمانہ تھا کہ دیوانہ تھا عمران
اب اسے تیری ضرورت نہیں ہوتی
آخری تدوین: