ملک سعد احمد
محفلین
برائے اصلاح، بقلم خود
ابھی خاموش ہیں لہریں کنارہ کون کرتا ہے
بھنور میں دیکھنا آخر سہارا کون کرتا ہے
بلا مقصد یہاں اب تو نہیں ملتی محبت بھی
کہ یک طرفہ محبت میں گزارا کون کرتا ہے
بڑے عامل ہیں جو لائیں مرا محبوب قدموں میں
نظر فرقت کے ماروں کی اتارا کون کرتا ہے
کہ اس شیریں سے لہجے کو محبت ہم نہیں جانیں
بنا حاجت کسی کو یوں پکارا کون کرتا ہے
کہ مقتل میں نہیں مجھ کو ستم گر سے ذرا مطلب
مجھے تو دیکھنا یہ ہے اشارہ کون کرتا ہے
توقع سعد دنیا سے نہیں مجھ کو کہ بس جس میں
بنا مشکل خدا کو اب پکارا کون کرتا ہے
ابھی خاموش ہیں لہریں کنارہ کون کرتا ہے
بھنور میں دیکھنا آخر سہارا کون کرتا ہے
بلا مقصد یہاں اب تو نہیں ملتی محبت بھی
کہ یک طرفہ محبت میں گزارا کون کرتا ہے
بڑے عامل ہیں جو لائیں مرا محبوب قدموں میں
نظر فرقت کے ماروں کی اتارا کون کرتا ہے
کہ اس شیریں سے لہجے کو محبت ہم نہیں جانیں
بنا حاجت کسی کو یوں پکارا کون کرتا ہے
کہ مقتل میں نہیں مجھ کو ستم گر سے ذرا مطلب
مجھے تو دیکھنا یہ ہے اشارہ کون کرتا ہے
توقع سعد دنیا سے نہیں مجھ کو کہ بس جس میں
بنا مشکل خدا کو اب پکارا کون کرتا ہے