برائے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
اُستاد محترم الف عین
محمد احسن سمیع: راحل
محمد خلیل الرحمٰن
سید عاطف علی

آداب۔۔۔۔۔
امید ہے آپ بہ خیریت ہوں گے


وہی خوشبو سا لہجہ اور روانی ڈھونڈتے ہیں
ہم اپنے یار سی، جادو بیانی ڈھونڈتے ہیں

چلو سلوٹ زدہ چہرے کے پیچھے
کہیں کھوئی جوانی ڈھونڈھتے ہیں

ہٹا کر ، آؤ مٹی کی تہوں کو
ہم اُن میں زندگانی ڈھونڈتے ہیں

بہت دریاؤں میں دیکھا کِیے ہیں
چلو دل میں روانی ڈھونڈتے ہیں

ڈبا کر خود کو عصیاں کے سمندر میں
ہم عمر جاودانی ڈھونڈتے ہیں

دل نادان بھی کیا کیا تمنّا لے کے پھرتا ہے
ہے کشتی کاغذی اور ہم کہ پانی ڈھونڈتے ہیں
 
وعلیکم آداب
بہت عرصے بعد آئیں ہیں محمل بٹیا. ہم تو خیریت سے ہیں الحمد للہ.

بیٹا آپ نے شاید جلدی میں غزل پوسٹ کر دی ہے. مصرعوں میں ارکان کی تعداد مختلف ہے.

مثلا مطلع کا وزن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن ہے، جبکہ اس کے بعد اشعار مفاعیلن مفاعیلن فعولن میں ہیں.
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
وعلیکم آداب
بہت عرصے بعد آئیں ہیں محمل بٹیا. ہم تو خیریت سے ہیں الحمد للہ.

بیٹا آپ نے شاید جلدی میں غزل پوسٹ کر دی ہے. مصرعوں میں ارکان کی تعداد مختلف ہے.

مثلا مطلع کا وزن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن ہے، جبکہ اس کے بعد اشعار مفاعیلن مفاعیلن فعولن میں ہیں.


جی سر۔۔بہت مصروف تھی خود کو وقت نہیں دے پا رہی لمبے عرصے کے بعد سکول کھلا ہے نہ

یعنی صرف مطلع مفاعیلن مفاعیلن فعولن میں کر دوں تو پوری غزل ایک بحر میں ہو جائے گی۔
 
ڈبا کر خود کو عصیاں کے سمندر میں
یہ مصرع مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن میں تقطیع ہو رہا ہے

دل نادان بھی کیا کیا تمنّا لے کے پھرتا ہے
ہے کشتی کاغذی اور ہم کہ پانی ڈھونڈتے ہیں
پہلا مصرع مفاعیلن 4x ہے
دوسرے کا وزن مطلع والا ہے.
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین
محمد احسن سمیع:راحل

سر نظر ثانی کی درخواست ہے۔۔۔۔۔۔

کہیں کوئی نشانی ڈھونڈتے ہیں
چلو یادیں پرانی ڈھونڈتے ہیں

گل و غنچے پہ منڈلاتی پھرے جو
کوئی تتلی سیانی ڈھونڈتے ہیں

وہ دیوانہ ہے کچھ بھی بولتا ہے
اور ہم ہیں کہ معانی ڈھونڈتے ہیں

چلو سلوٹ زدہ چہرے کے پیچھے
کہیں کھوئی جوانی ڈھونڈتے ہیں

ہٹا کر ، آؤ مٹی کی تہوں کو
ہم اُن میں زندگانی ڈھونڈتے ہیں

بہت دریاؤں میں دیکھا کِیے ہیں
چلو دل میں روانی ڈھونڈتے ہیں

ہیں مستغرق جہانِ آب و گل میں
اور عمر جاودانی ڈھونڈتے ہیں

بنا کر ناؤ کاغذ کی چلو پِھر
کہیں بارش کا پانی ڈھونڈتے ہیں

وہ بچپن کی کہانی اور قصے
وہی راجا و رانی ڈھونڈتے ہیں
 
ہٹا کر ، آؤ مٹی کی تہوں کو
ہم اُن میں زندگانی ڈھونڈتے ہیں

بنا کر ناؤ کاغذ کی چلو پِھر
کہیں بارش کا پانی ڈھونڈتے ہیں
ان اشعار میں بالترتیب آؤ اور چلو بھرتی کے الفاظ معلوم ہوتے ہیں.

وہ بچپن کی کہانی اور قصے
وہی راجا و رانی ڈھونڈتے ہیں
راجا اور رانی دیسی الفاظ ہیں، ان کو اصولا واؤِ عطف کے ذریعے ملایا نہیں جا سکتا.
باقی غزل مجھے تو ٹھیک لگ رہی ہے اب.
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ
وہ دیوانہ ہے کچھ بھی بولتا ہے
اور ہم ہیں کہ معانی ڈھونڈتے ہیں
.. دوسرے مصرعے میں 'کہ' کو دو حرفی تقطیع کرنے کے علاوہ بھاری علطی یہ بھی ہے کہ ' ہم' کی ہ کا اسقاط ہو گیا ہے۔ 'اور ہم' کو 'اُرم' نہیں تقطیع کیا جا سکتا

چلو سلوٹ زدہ چہرے کے پیچھے
کہیں کھوئی جوانی ڈھونڈتے ہیں
سلوٹ زدہ میں بھی وہی راجا و رانی والی غلطی ہے۔ سلوٹ ہندی لفظ ہے۔ اس کو 'سلوٹ بھرے' ہی کر دو، اچھا لگتا ہے اس طرح۔ ورنہ شکن زدہ استعمال کرنا پرے گا
 
مزید یہ کہ
وہ دیوانہ ہے کچھ بھی بولتا ہے
اور ہم ہیں کہ معانی ڈھونڈتے ہیں
.. دوسرے مصرعے میں 'کہ' کو دو حرفی تقطیع کرنے کے علاوہ بھاری علطی یہ بھی ہے کہ ' ہم' کی ہ کا اسقاط ہو گیا ہے۔ 'اور ہم' کو 'اُرم' نہیں تقطیع کیا جا سکتا

چلو سلوٹ زدہ چہرے کے پیچھے
کہیں کھوئی جوانی ڈھونڈتے ہیں
سلوٹ زدہ میں بھی وہی راجا و رانی والی غلطی ہے۔ سلوٹ ہندی لفظ ہے۔ اس کو 'سلوٹ بھرے' ہی کر دو، اچھا لگتا ہے اس طرح۔ ورنہ شکن زدہ استعمال کرنا پرے گا
واقعی، استاد کی نظر پھر استاد کی نظر ہوتی ہے ۔۔۔ اس کا کوئی بدل نہیں :)
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین
محمد احسن سمیع:راحل

سر اب دیکھیے۔۔۔۔۔۔۔

وہ دیوانہ ہے کچھ بھی بولتا ہے
عجب ہے ہم جو معنی ڈھونڈتے ہیں

چلو سلوٹ بھرے چہرے کے پیچھے
کہیں کھوئی جوانی ڈھونڈتے ہیں

ہٹا کر تہہ بہ تہہ مٹی کی چادر
ہم اُن میں زندگانی ڈھونڈتے ہیں

بہت سی ناؤ کاغذ کی بنا کر
کہیں بارش کا پانی ڈھونڈتے ہیں

وہ بچپن کی کہانی اور قصے
وہ راجا اور رانی ڈھونڈتے ہیں
 
آخری تدوین:
Top